مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق زیرحراست فلسطینی دوشیزہ 21 سالہ امل جہاد طقاطقہ کے اہل خانہ نے بیت لحم میں ایک احتجاجی کیمپ کے دوران صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کی بیٹی کو صہیونی ریاست کے چنگل سے رہائی دلانے کے لیے فوری مداخلت کریں۔ اہل خانہ کا کہناہے کہ امل زخمی اور مختلف نوعیت کی بیماریوں میں مبتلا ہے۔ اس کا مزید قید خانوں میں بند رہنا نہایت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے چار ماہ قبل اسے گرفتار کرتے وقت گولیاں مار دی تھیں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئی تھی۔ دوران حراست اسے کسی قسم کے علاج کی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔ دیگر اسیران کی طرح اسے بھی مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی فوجیوں نے امل جہاد کو یکم دسمبر 2014 ء کو بیت لحم کے قریب عتصیون چوکی سے گذرتے ہوئے فائرنگ کرکے زخمی کردیا تھا جس کے بعد اسے زخمی حالت میں حراست میں لے لیا گیا۔ گولیاں اس کے پائوں، بازو اور سینے میں لگیں جس کےباعث وہ بے ہوش ہوکرگرگئی تھی۔ اسے ھداسا اسپتال لے جایا گیا جہاں سرجری کے ذریعے اس کے جسم سے گولیاں نکالی گئیں۔ اس کے بعد اسے جیل منتقل کردیا گیا۔ صہیونی فوجیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ امل کے قبضے سے دستی آلہ قتل برآمد ہوا ہے اور وہ ایک صہیونی فوجی کو چاقوسے حملے کا نشانہ بھی بنانا چاہتی تھی جس پر اسے گولی ماری گئی۔ تاہم امل کے اہل خانہ نے صہیونی فوجیوں کے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے بیٹی کو حراست میں رکھنے کا بہانہ قرار دیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین