(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی مرکز برائے دفاعِ اسیران کی ڈائریکٹر لینا الطویل نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی انتظامیہ نے مسلسل تیسرے سال ہزاروں فلسطینی اسیران کو کمبل اور سردی کے کپڑے فراہم کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
فلسطینی قیدی سردی سے بچاؤ کی بنیادی اشیا سے محروم ہیں۔
انہوں نے بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے اسیران اس ظالمانہ پالیسی کے سب سے بڑے متاثرین ہیں خصوصا وہ افراد جو سات اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیے گئے۔
لینا الطویل نے کہا کہ ان قیدیوں کو اب تک صرف ایک بار قید خانے کی ایک قمیض اور ایک پتلون دی گئی جو ان کی شدید ضرورت کے مقابلے میں انتہائی ناکافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جیل انتظامیہ نے اسیران یا ان کے اہلِ خانہ کی جانب سے جمع کرائی گئی تمام درخواستیں مسترد کر دی ہیں خواہ وہ گرم کپڑوں یا کمبلوں کی خریداری سے متعلق ہوں۔
قیدیوں میں سے بعض کو صرف اس وجہ سے سزا دی گئی کہ انہوں نے ایسی درخواستیں جمع کرائیں۔
لینا الطویل نے واضح کیا کہ زیادہ تر صہیونی جیلیں صحرائی علاقوں میں واقع ہیں جہاں سردیوں میں درجہ حرارت نہایت کم ہو جاتا ہے۔
ان علاقوں میں قید فلسطینی اسیران خصوصا بیمار قیدی سخت اذیت میں مبتلا ہیں وہ شدید سردی، جسمانی درد اور خطرناک بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں کیونکہ قابض انتظامیہ نے انہیں حرارت یا سردی سے بچاؤ کے کسی بھی انتظام سے محروم کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمِ سرما میں قید خانوں میں متعدی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں کیونکہ قابض انتظامیہ نے قیدیوں کو انتہائی تنگ کمروں میں ٹھونس رکھا ہے جہاں کئی کئی افراد ایک ہی کمرے میں رہنے پر مجبور ہیں اور ذاتی استعمال کی اشیا بھی مشترکہ طور پر استعمال کرنا پڑتی ہیں۔
لینا الطویل نے کہا کہ یہ سب ایک منظم پالیسی کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ مزید فلسطینی اسیران بیمار ہوں۔
انہوں نے بین الاقوامی اداروں خصوصا بین الاقوامی کمیٹی برائے سرخ صلیب سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سنگین انسانی بحران کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کریں اور قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ فلسطینی قیدیوں کے خلاف اس دانستہ اور غیر انسانی پالیسی کو فی الفور ختم کرے۔