رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ’’کلب برائے اسیران ‘‘ کے مطابق صیہونی عقوبت خانوں میں وحشی صفت اسرائیلی جلادوں کا ہولناک تشدد جاری ہے۔ کلب نے تین بچوں کا احوال بیان کیا ہے جنہیں گرفتار کیے جانے کے وقت اور اس کے بعد وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
کلب برائے اسیران کی مندوبہ جاکلین الفرارجہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے 15 سالہ محمد صبیح کو الخضر قصبے سے حراست میں لیا۔ 18 دسمبر کو فجر کے وقت اسرائیلی فوج نے اسے گھر سے اُٹھایا۔ اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور لاتیں، گھونسے اور لاٹھیاں مارتے ہوئے ایک گاڑی میں ڈال کر ایک حراست مرکز میں لے گئے۔ اسے مسلسل مارتے مارتے ’’DCO‘‘ نامی ایک چیک پوسٹ پرلےجایا گیا۔ اس کے بعد اسے پورا دن عتصیون نامی ایک حراستی مرکز میں سخت سردی میں نیم برہنہ ایک تاریک کوٹھڑی میں قید کیا گیا۔
الفرارجہ نے بتایا کہ انہوں نے صبیح سے عتصیون جیل میں ملاقات کی۔ اس کے جسم اور چہرے پر تشدد کے نشانات ہیں جب کہ بایاں بازو بھی ٹوٹ چکا ہے۔
الخضر قصبے کے 16 سالہ ھادی عذاب صلاح نے بتایا کہ گرفتاری کے بعد پہلے اسے بھی اسرائیلی جلاد ’’DCO‘‘ چیک پوسٹ پر لے گئے۔ اسے بھی شدید سردی میں کئی گھنٹے ایک لوہے کی کرسی پر باندھ کر رکھا گیا۔ اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی تھی۔ وہاں پر انسانیت سوز تشدد کے بعد اسے بھی عتصیون حراستی مرکز میں ڈالا گیا۔
ایک اور فلسطینی بچے 17 سالہ سعید ناجح عبدالرحمان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے اسے 17 دسمبر کو سلفیت کے نواحی علاقے کفل حارس سے حراست میں لیا۔ گرفتاری کے وقت اس پر تشدد کا سلسلہ شروع ہوا جو مسلسل جاری رہا۔ حراستی مرکز میں لے جانے کے بعد اسرائیلی فوج نے اس پر مرچوں والا پانی چھڑکا۔