ڈاکٹر عبدالرحمان النصر نے ان خیالات کا اظہار "مرکز اطلاعات فلسطین” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ خیال ہے کہ عبدالرحمان ابو النصر عالمی قانون کے ماہر ہونے کے ساتھ ساتھ غزہ میں جامعہ الازھر میں عالمی قانون کے استاد ہیں اور وہ فلسطینی میں اس سپریم فالو اپ کمیٹی کے بھی سربراہ ہیں جو اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے حوالے سے قائم کی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اسرائیل کے جنگی جرائم کو ثابت کرنے کے لیے سیاسی، سفارتی اور انسانی حقوق کے میدانوں سمیت چومکھی لڑائی لڑنا ہوگی تاکہ اس معرکے میں فلسطینیوں کو فتح مند کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم میں جتنے بہترین ماہرین قانون موجود ہوں گے ہم اتنے زیادہ موثر طریقے سے صہیونی ریاست کے جنگی جرائم کی تحقیقات میں مدد فراہم کرسکیں گے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے ایک 40 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے رہ نما اور سیکٹری خارجہ ڈاکٹر غازی حمد کو سمیت درجنوں دیگر ماہرین کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی میں ابو النصر بھی شامل ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔ تمام فلسطینی سیاسی دھڑوں کو ایک متحد حکمت عملی تشکیل دینا ہوگی اور پوری قوم کو اس کے پیچھے کھڑا ہونا پڑے گا تاہم ماہرین قانون عالمی عدالت انصاف میں اسرائیلی رہاست کے منظم جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر محمود عباس کی جانب سے قائم کردہ قومی کمیٹی میں غزہ اور غرب اردن سے ماہرین کو شامل کیا گیا ہے۔ ان کی براہ راست ملاقات ممکن نہیں تاہم جلد ہی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
فلسطینی دانشور کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو قانون و انصاف کے کٹہرے میں لانا ہمارا اولین مقصد ہے اور اس کے لیے ہر محاذ پر جنگ لڑیں گے۔ اب ہمارے سامنے قانونی فتح کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے ہیگ میں قائم بین لاقوامی عدالت انصاف میں شمولیت میں درخواست دی تھی۔ عالمی فوج داری عدالت میں شمولیت کے بعد فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کرانے کی اہل قرار دی گئی ہے۔ اس درخواست کی بناء پر عالمی عدالت کی جانب سے فلسطین میں اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی ایک جائزہ رپورٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین