اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے ساڑھے چار سو سے زائد فلسطینی اسیران میں سے چالیس کو فلسطین کے بجائے قطر، ترکی اور اردن جلا وطن کر دیا گیا۔ اردن پہنچنے والے پندرہ اسیران میں معروف فلسطینی رہنما احلام تمیمی بھی شامل ہیں۔ احلام تمیمی کی فلائٹ آدھی رات کے قریب عمان کے الملکہ ائیر پورٹ پر اتری جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔
فلسطینی اسیران کے اہل خانہ، اخوان المسلمین اور دیگر تنظیموں اور یونینز کے کارکنوں پر مشتمل سیکڑوں افراد نے احلام تمیمی کے پہنچنے پر نعروں کی گونج میں ان کا استقبال کیا، استقبال کے لیے آنے والوں نے حماس کے سبز ہلالی پرچم اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے حق اور اسرائیل کے خلاف بھی زبردست نعرے بازی کی گئی۔
ائیر پورٹ پر انتہائی رش اور دیگر رکاوٹوں کے باوجود احلام تمیمی نے حاضرین سے مختصر خطاب کیا۔ بار بار نعرے بازی اور جگہ کی تنگی کےباعث احلام تمیمی کو متعدد مرتبہ اپنے گفتگو کا سلسلہ منقطع کرنا پڑا۔
مختصر خطاب میں احلام تمیمی نے پرجوش انداز میں فلسطینی قوم کو اپنا ملک اور مسجد اقصی کی آزادی کا پیغام دیا، انہوں نے امت مسلمہ کوخطاب کرتے ہوئے کہا ’’فلسطینی عربوں سے خالی کیا جا رہا ہے اے مسلمانو تم کہاں ہو۔
معروف خاتون فلسطینی رہنما کا کہنا تھا ’’آپ مجھ سےپوچھیں تو مجھے عزالدین القسام بریگیڈ کے ساتھ اپنی نسبت پر فخر ہے‘‘
ان کا کہنا تھا ’’ خدا کی قسم ابراھیم حامد، محمود عیسی،حسن سلامہ، ابو الھیجا اور البرغوثی مجھ سے زیادہ اس بات کے حقدار تھے کہ انہیں رہا کیا جاتا‘‘
اس سے قبل اسرائیلی عدالت تمیمی کو سولہ مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، انہیں یہ سزا اس بات پر دی گئی تھی کہ انہوں نے القسام بریگیڈ کے ایک فدائی کو سنہ 2001ء میں القدس منتقل کیا تھا جس نے یہاں ایک ہوٹل ’’سبارو‘‘میں خود کو اڑا لیا تھا، اس دھماکے میں 15 صہیونی جہنم واصل ہوئے تھے۔