فلسطینیوں کی اپیل پر اردن میں جمعہ کے روز فلسطین کی سرحد سے پچیس کلو میٹر دور سویمہ شہر میں لاکھوں افراد نے ملین مارچ میں شرکت کے بیت المقدس کے تحفظ کے لیے ہرقسم کی قربانی دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردن میں "نصرت القدس” ملین مارچ کی اپیل اردن کی قومی کمیٹی برائے نصرت القدس کی جانب سے کی گئی تھی۔ نماز جمعہ کے بعد اردن میں مساجد سے نکلنے والے لاکھوں افراد سویمہ کے مقام پر جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔
عمان اور اردن کےدیگر شہروں سے جمعہ کو علی الصباح ملین مارچ کے شرکاء کے قافلے سویمہ کی جانب گامزن ہو گئے تھے۔ ملک بھر سے کوئی ایک ہزاروں بسوں اور کئی ہزارچھوٹی گاڑیوں کے قافلے فلسطینی سرحد کے ساتھ لوگوں کو منتقل کرتے رہے۔ شہریوں کی سب سے زیادہ تعداد دارالحکومت عمان سے آئی تھی جہاں کوئی چھ سو بسوں کا قافلہ فلسطینی سرحد کے ساتھ وادی اردن میں پہنچا تھا۔
سویمہ میں جمع لاکھوں افراد کے اجتماع سے مسجد اقصیٰ کے سابق خطیب ڈاکٹر ابراہیم زید الکیلانی نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ "ملک بھرسے آئے قافلوں نے آج یہ ثابت کر دیا ہے کہ اردنی قوم مقبوضہ بیت المقدس کے تحفظ کے لیے ہرقسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔ آج کا دن تاریخ کے ان ایام میں سے ایک ہے جنہیں قرآن "ایام اللہ”کی اصطلاح میں بیان کرتا ہے، کیونکہ میرے سامنے لوگوں کا یہ ٹھاٹھیں مارتا سمندر ملک کے شمال، جنوب، مشرق، مغرب، شہروں اور دیہاتوں تمام اطراف کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ سب لوگ یہاں اس لیے جمع ہیں تاکہ دنیا کو بتا سکیں کہ مسجد اقصی کو دشمن کے قبضے میں نہیں چھوڑا جا سکتا۔
ملین مارچ کےشرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز عالم دین اور مسجد اقصیٰ کے سابق خطیب نے تمام اردنی شہریوں پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ جسد واحد کی صورت میں متحد ہوجائیں۔ مغربی کنارے ، بیت المقدس اور غزہ کے شہریوں کی مدد کریں۔ آج سے اعلان کردیں کہ فلسطین کی ایک ایک انچ کی آزادی کے لیے وہ فلسطینی قوم کے شانہ بشانہ لڑتے رہیںگے۔
شیخ ابراہیم الکیلانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل دانستہ طورپربیت المقدس کو یہودیت کا گڑھ بنانا چاہتا ہے تاکہ دنیا کےسامنے اپنی آبادی کی اکثریت کو ثابت کرسکے۔ اپنے جنگی جرائم اورمظالم کو بڑھانے کے لیے اسرائیل نے ہمیشہ جنگ کو ایک آلے کے طور پراختیار کیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کی جگہ مذموم ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی سازشیں تیز کر دی ہیں، اردن، فلسطین اور تمام عرب ممالک کے شہریوں کو قبلہ اول کو یہودیوں سے بچانے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے۔