اخوان المسلمین اردن نے اردنی حکام کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے مابین عمان میں مذاکرات کی بحالی کے اعلان کو کڑی تنقید کانشانہ بنایا اور مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے اور یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے کی اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود اس سے مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے۔
پیر کی شام ذرائع ابلاغ میں نشر اپنے بیان میں اسلامی دنیا کی قدیم اور بڑی سیاسی اسلام پسند تنظیم اخوان المسلمین نے عمان میں فلسطین اور اسرائیل کے مابین مذاکرات کی میزبانی کرنے پر اردنی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ تنظیم اس اقدام کو نہ صرف عرب دنیا بلکہ خود اردن کی پالیسیوں کے بھی منافی سمجھتی ہے۔ ایک جانب اسرائیل مسلسل القدس کو یہودی رنگ میں رنگنے اور یہودی آباد کاری میں تیزی لا رہا ہے۔
اخوان المسلمین نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سےمذاکرات بحال نہ ہونے کی صورت میں تمام اختیارات کھلے رکھنے اور ان اختیارات میں تیسرا انتفاضے کی عدم شمولیت کی تاکید کی گئی تھی۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ اردن کے سیاسی حلقوں نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ اسے اس ملاقات کی میزبانی کی کیا قیمت ملے گی؟ الاخوان نے مزید کہا ’’کیا اس ملاقات سے قبل فلسطینیوں کے متبادل وطن کا معاملہ، ان کی وطن واپسی، دو ریاستی حل اور مفاہمت جیسے امور پر اطمینان حاصل کر لیا گیا ہے۔
اخوان المسلمین نے اردنی حکومت سے اس میزبانی سے متعلق تمام امور کی وضاحت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔