مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں یہودی توسیعی پسندی اور یہودی عبادت گاہوں کی تعمیر میں ملوث ایک گروپ سے وابستہ یہودی ربی کا ایک تازہ بیان اور اس کی تصویر سامنے آئی ہے جس میں اس نے مطالبہ کیا ہے کہ بیت المقدس میں ہر فلسطینی مردو زن، بوڑھے اور بچے کو پھانسی دے کر شہید کردیا جائے اور ان کی اراضی اور ہر قسم کی جائیدادوں اور املاک پر قبضہ کیا جائے۔
یہودی ربی کی تصویر اور اس کا بیان اس وقت اسرائیلی میڈیا پر نشر کیا گیا جب تین روز قبل بیت المقدس کے ایک فلسطینی بس ڈرائیور یوسف الرمونی کو اسی کی بس میں نامعلوم یہودی دہشت گردوں نے اس کے گلے میں پھندا ڈال کرشہید کردیا تھا۔
انتہا پسند یہودی ربی نے اپنے ہاتھ میں پھانسی کا پھندا لہراتے ہوئے کہا کہ جو انجام یوسف الرمونی کا ہوا ہے بیت المقدس میں تمام فلسطینیوں کو اسی انجام سے دوچار کیا جانا چاہیے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں مخطوطات اور قدیم دستاویزات کے شعبے کے انچار خلیل تفکجی نے کہا کہ یہودی شرپسند خود صہیونی حکومت نے پال رکھے ہیں۔ یہ یہودی حکومت کے لیے صرف پریشر گروپ ہی نہیں بلکہ ان کے ذریعے بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں یہودی معابد کی تعمیر کا ایک جال بھی بچھایا جا رہا ہے۔ بہ وقت ضرورت انہیں نہ صرف اشتعال انگیز بیان دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ ان سے فلسطینیوں پر حملے بھی کرائے جاتے ہں۔ جس یہودی ربی نے تمام فلسطینیوں کو جان سے مار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے وہ خود بھی ایک یہودی کنیسے سے وابستہ ہے اور پچھلے کئی سال سے بیت المقدس کی اسلامی مقدسات کے خلاف سازشوں میں ملوث رہا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین