فلسطینی علاقوں مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں غیرقانون یہودی آباد کاری پر فلسطینیوں کے بعد خود یہودی دانشور طبقےمیں بھی شدید برہمی پائی جا رہی ہے۔
اسرائیل کے کئی مبصرین اور سیاسی ماہرین نے حکومت سے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کےایک تھینک ٹینک” القدس اسٹڈی سینٹر” سے وابستہ کئی سیاسی ماہرین نے یہودی آباد کاری کو فلسطینیوں اور مسلمانوں کےخلاف "کھلا اعلان جنگ” قرار دیا ہے۔ مبصرین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ امن بقائے باہمی کے اصول پرعمل پیرا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ بند کر دے۔
صہیونی مبصرین نے”مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کے تاریخی قبرستان "مامن اللہ ” میں عجائب گھر کی تعمیر ایک خطرناک اقدام ہے۔ اس سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان سخت کشیدگی پیدا ہو گی۔ یہ اقدام صرف فلسطین اور اسرائیل کےدرمیان ہی کسی تصام کا باعث نہیں بنے گا بلکہ اس طرح کی کارروائیاں اسرائیل کو عالم اسلام کے ساتھ جنگ کی جانب کھینچ رہی ہیں۔
صہیونی ماہرین اسرائیلی سپریم کورٹ کی جانب سے اقصیٰ فاؤنڈیشن کی مامن اللہ قبرستان میں عجائب گھر کی تعمیرر کوانے سے متعلق درخواست کو مسترد کیے جانے کی بھی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں جنگ کا ماحول پیدا کرنے میں صرف حکومت اور سیاسی جماعتیں خود راستے ہموار کر رہی ہیں بلکہ صہیونی عدلیہ بھی ایسے فیصلے دے کر ان کی پالیسیوں کو درست قرار دے رہی ہے۔ سپریم کورٹ میں اقصیٰ فاؤنڈیشن کی دائر کردہ درخواست کو مسترد کیے جانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کے تاریخی اور قدیم قبرستان "مامن اللہ” میں”رواداری میوزیم” کے نام سے ایک عجائب گھرکی تعمیر کا فیصلہ کر چکی ہے۔ فلسطینیوں اور مسلمانوں کی جانب سے اس فیصلے پر سخت احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی سپریم کورٹ کی جانب سے اقصیٰ فاؤنڈیشن کی فیصلہ رکوانے کی درخواست دی گئی تھی تاہم صہیونی عدالت نے فاؤنڈیشن کی یہ درخواست مسترد کر دی ہے۔