یافا کے ایک مقامی ذریعے نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ یہودی آباد کار ماضی میں شہر کی مساجد میں اذان پ رپابندی کے لیے طاقت کے استعمال سمیت طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتے رہے ہیں جن میں ناکامی کے بعد اب انہوں نے اسرائیلی عدالت میں ایک پٹیشن دائر کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت یافا کی تمام مساجد میں اذان پرپابندی لگانے کا فیصلہ صادر کرے۔
ایک مقامی فلسطینی رہ نما الشیخ محمد ابونجم نے بتایا کہ یافا شہر میں باہر سے لاکر آباد کیے گئے یہودی مسلسل یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ شہرکی مساجد میں اذان دینے پرپابندی لگائی جائے کیونکہ اذان ان کے آرام و سکون میں خلل پیدا کررہی ہے۔
الشیخ نجم نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کی جانب سے یافا کی مساجد میں اذان اور نماز پر پابندی کے لیے سازشیں بدستور جاری ہیں۔ حال ہی میں یہودیوں کے ایک گروپ نے اسرائیل کی ایک مقامی عدالت میں درخواست دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چونکہ مساجد سے بلند ہونے والی اذان کی آواز ان کے سکون میں خلل پیدا کرتی ہے اس لیے عدالت اذان دینے پر پابندی لگائے۔
الشیخ نجم نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کو سب سے زیادہ تکلیف حیفاء شہر کے داخلی راستے پر واقع سمندر کےکنارے ایک جامع مسجد کی اذان سے ہے۔ حالانکہ یہ مسجد عشروں پرانی ہے اور اس میں مسلسل اذان دی جاتی رہی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین