یورپی پارلیمان میں نمائندگی کی حامل بڑی جماعتوں کے درمیان ڈیل کے بعد اس قرارداد کو پیش کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ”یورپی پارلیمان اصولی طور پر فلسطینی ریاست اور تنازعے کے دو ریاستی حل کو تسلیم کرتی ہے اور یہ یقین رکھتی ہے کہ ایسا امن مذاکرات میں پیش رفت کی صورت میں ہونا چاہیے”۔
یورپی پارلیمان کے سوشل ڈیموکریٹ ،بائیں بازو اور گرین پارٹیوں کے ارکان نے بدھ کو اس قرارداد کو علامتی رائے شماری کے لیے پیش کیا تھا۔اس میں یورپی یونین کے رکن اٹھائیس ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو اب کسی قسم کی شرط کے بغیر تسلیم کر لیں۔
مذکورہ قرارداد پر یورپی پارلیمان میں رائے شماری تنظیم کے رکن ملک سویڈن کی جانب سے اکتوبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے اور برطانیہ، فرانس اور آئیر لینڈ کی پارلیمانوں میں اس کے حق میں غیر پابند قراردادوں کی منظوری کے بعد کی گئی ہے۔
بعض یورپی ممالک فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امریکا کی سرپرستی اور ثالثی میں اسی سال اکتوبر میں امن بات چیت معطل ہونے کے بعد سے اپنی تشویش اور مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے قیام امن کے لیے اقدامات کے بجائے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کو جاری رکھنے کی وجہ سے ان ممالک کی تشویش میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے متعلق ایک مجوزہ قرار داد پیش کی جا رہی ہے۔ اردن نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ رکن ممالک میں فلسطین کی تیارکردہ ایک قرارداد کا مسودہ تقسیم کیا ہے۔ اس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نومبر 2016ء کے اختتام تک فلسطینی سرزمین پر قبضہ ختم کردے۔
امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے گذشتہ روز ہی ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے ملک نے سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے متعلق ممکنہ قرارداد کے حوالے سے کوئی وعدہ نہیں کیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے سوموار کو جان کیری سے یہ یقین دہانی حاصل کرنے کی اطلاع دی تھی کہ امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے متعلق نظام الاوقات وضع کرنے کے لیے کوششوں کو ویٹو کردے گا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین