مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ’’یورو ۔ مڈل ایسٹ انسانی حقوق آبزرویٹری‘‘ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی ملک سوئٹرزلینڈ کی جانب سے فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال پر ہنگامی اجلاس بلانے اور جنیوا معاہدے کے تحت اسرائیل کو انسانی حقوق کی پامالیوں سے باز رکھنے کا مطالبہ حق بہ جانب ہے۔
چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت اسرائیل فلسطینی قوم کے بنیادی شہری حقوق تسلیم کرچکا ہے مگر عملا وہ فلسطینیوں کے حقوق کی سنگین پامالی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اس لیے یورپی ممالک اور پوری عالمی برادری اسرائیل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے باز رکھنے کے لیے تل ابیب پر دباو ڈالیں۔
خیال رہے کہ یورپی ملک سوئٹرزلینڈ کے مطالبے پر یورپی ممالک کا جنیوا میں سترہ دسمبر کو ایک اہم اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس میں فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تفصیل سے غور کیا جائے گا۔ انسانی حقوق آبزرویٹری کی جانب سے جاری بیان میں یورپی ممالک کے اس اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسے نتیجہ خیز اور کامیاب اسی صورت میں کیا جاسکتا ہے جب فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ مستقل بنیادوں پربند کیا جاسکے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے یورپی ممالک کے اجلاس میں نہ صرف شرکت سے انکار کیا ہے بلکہ صہیونی ریاست کی جانب سے عالمی برادری سے اس اجلاس میں شرکت کے بائیکاٹ کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب نہ ہوتا تو اسے یورپی ممالک کے اجلاس میں شرکت میں کوئی امرمانع نہیں تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینی عوام کے خلاف کھلے عام جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ رواں سال جولائی اور اگست کے دوران غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ میں 2100 فلسطینی شہری شہید کیے گئے۔ ان میں 75 فی صد معصوم شہری شامل تھے جن میں 489 خواتین اور 530 بچے شامل ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین