فلسطینی حکومت کے ایک سینئیر عہدیدار اور تجزیہ نگار نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں یورپی ممالک میں اسرائیل نوازلابی فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کی تحریک کو ناکام بنانے کی سازش کر رہی تھی
تاہم یورپ میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے صہیونیت نوازوں کی اس سازش کو بروقت بھانپتے ہوئے اسے ناکام بنا دیا، جس کے بعد اسرائیل نواز گروپوں کو سخت شرمندی اور صدمے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق”یورپ۔ فلسطین” تعلقات عامہ کے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر عرفات ماضی نے عرب خبر رساں ایجنسی” قدس پریس” سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یورپ میں اسرائیل نواز گروپوں اور بعض ذرائع ابلاغ کے اداروں کی جانب سے فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتالی تحریک کو بدنام کرنے کی ایک مہم چلائی گئی تھی، اس مہم میں کئی یورپ ممالک کی اعلیٰ عہدوں پرتعینات شخصیات بھی موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ان اسرائیل نوازوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہوئے یہ ثابت کرانے کی کوشش کی کہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کی تحریک غیرقانونی ہے اور فلسطینی اسیران کے مطالبات کی کوئی حیثیت نہیں۔ اسرائیلی مظالم کے ہم آواز یورپی گروپوں نے جیلوں میں فلسطینی اسیران کے ساتھ ہونے والے سلوک کو "بہترین” قرار دینے کی کوشش کی۔
ڈاکٹر عرفات ماضی کاکہنا تھا کہ یورپی ممالک میں فلسطینی اورعرب کمیونٹی کی بڑی تعداد موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نواز لابی کو سخت ناکامی اور صدمے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وہ تمام لوگ جو فلسطینی اسیران کے مطالبات کو بلا جواز قرار دے رہے تھے اب اسرائیل کی جانب سے اسیران کے مطالبات مان لیے جانے کے بعد انہیں سخت شرمندی ہے اور وہ منہ چھپاتے پھرتے ہیں۔
عرفات ماضی نے کہا کہ حال ہی میں فلسطینیوں کا ایک نمائندہ وفد برسلزمیں یورپی پارلیمان کے بائیں بازو کے ایک گروپ سے ملا ہے۔ اس ملاقات میں بھی فلسطینی اسیران کے مسائل پر یورپی پارلیمنٹ کے نمائندوں کو بریف کیا گیا۔ اس موقع پریورپی اراکین پارلیمان نے فلسطینی وفد کو یقین دلایا کہ وہ فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران اور دیگر اسیران کے مسائل اور مطالبات کے حل کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالتے رہیں گے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین