مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر فلسطینی رہ نما ڈاکٹر الدویک کی اہلیہ نجلا عثمان نے بتایا کہ اسرائیل کی "عوفر” فوجی عدالت نے ان کے شوہر کے خلاف مقدمہ کی کارروائی 24 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی عدالت میں اب تک ڈاکٹر عزیز دویک کو 12 مرتبہ پیش کیا جاچکا ہے۔
نجلا عثمان نے بتایا کہ ڈاکٹر عزیز الدویک پر الزام ہے کہ انہوں نے مغربی کنارے میں حماس کے یوم تاسیس کے ایک جلسے سے خطاب کیا تھا جس پر ان کے خلاف مقدمہ کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ڈاکٹر عزیز الدویک کو انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔ سابقہ فیصلے میں انہیں 14 ماہ کی انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔ جاری مقدمہ میں ان کی اس سزا میں تخفیف کی توقع کی جاسکتی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈاکٹر عزیز الدویک کو گذشتہ برس جون میں اس وقت حراست میں لے لیا تھا جب تین یہودیوں کی گم شدگی کے بعد صہیونی حکومت نے حماس کے خلاف مغربی کنارے میں وسیع پیمانے پر کریک ڈاون شروع کیا تھا۔ اس کریک ڈاون میں تین سو سے زاید کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ جن میں ڈاکٹر عزیز الدویک سمیت درجنوں ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین