مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوجیوں کی جانب سے پانچوں شہریوں کو بیت المقدس چھوڑنے اور مقبوضہ مغربی کنارے منتقل ہونے کے نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔ یہ پانچوں فلسطینی اس سے قبل اسرائیلی جیلوں میں قید بھی کاٹ چکے ہیں جن کی شناخت اکرم الشرفا، فارس ابو غنام، دائود گل، مجد درویش اورصالح درباس کے ناموں سے کی گئی ہے۔
اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے جاری کردہ شہر بدری کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس کا اطلاق 30 نومبر سے ہوچکا ہے لیکن ابھی تک انہوں نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔ وہ آخری مرتبہ یہ نوٹس جاری کرتے ہیں اور 30 اپریل 2015ء تک وہ بیت المقدس میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والی تنظیم ’’ضمیر‘‘ نے اسرائیلی فوج کے فیصلے کو ظالمانہ اور نسل پرستانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ ضمیر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شہری کی ملک بدری یا شہر بدری جنیوا معاہدے کے آرٹیکل 49 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں پانچ باشندوں کو اجتماعی طور پر شہر چھوڑنے کے نوٹسز جاری کرنا اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے اور دنیا کے کسی بھی قانون میں ایسا جائز نہیں ہے۔ بیت المقدس فلسطینیوں ہی کا وطن ہے اور وہ جہاں چاہیں رہ سکتے ہیں۔ اسرائیل اپنے نسل پرستانہ قوانین کے نفاذ کے لیے فلسطینیوں کو ان کےاپنے وطن میں قیام سے بھی محروم کرنے کی سازش کررہا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین