فلسطین کی بڑی سیاسی و عسکری تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت ۔حماس کے امور اسیران سے متعلق رہنما صالح العاروی کا کہنا ہے کہ صہیونی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے 1027 فلسطینی اسیران کی رہائی کے معاہدے میں دیگر قیدیوں کے مطالبات ماننے کی شق بھی شامل ہے۔ اس معاہدے کی رو سے اسرائیلی انتظامیہ اس بات کی بھی پابند ہے کہ جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے ہزاروں فلسطینی اسیران کے مطالبات کو مان کر ان کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کرے۔
بدھ کی شام سیٹلائٹ چینل ’’القدس‘‘ سے سے بات کرتے ہوئےالعاروی کا کہنا تھا کہ بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کے مطالبات تسلیم کرنا بھی معاہدے کی ایک شق ہے، تاہم اس شق پر عملدرآمد اسیران کی رہائی کے بعد ہو گا۔
تبادلہ اسیران کے معاہدے کے لیے مذاکرات میں شامل العاروری کا کہنا تھا کہ اب اسیران کو قید تنہائی میں رکھا جا سکے گا نہ انہیںاپنے پیاروں سے ملنے سے روکا جائے گا، اللہ کے فضل سے اسیران کی تمام مشکلات ختمہوجائیں گی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں موجود چھ ہزار کے لگ بھگ اسیران کی اکثریت نے مسلسل چودہ روز سے اسرائیلی جیل انتظامیہ کے رویے اور قیدیوں کو قید تنہائی میں ڈالنے کے خلاف بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔
العاروی نے توقع ظاہر کی کہ قیدیوں کی رہائی کا پہلا مرحلہ بدھ یا جمعرات تک مکمل ہو جائے گا، پہلے مرحلے میں 450 اسیران اور 27 خواتین کو جیلوں سے رہا کرکے مصر اور ریڈ کراس کے حوالے کیا جائے گا۔ اس کے بعد حماس اپنے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے صہیونی فوجی گیلا شالیت کو مصر کے حوالے کر دے گی۔ دوسرے مرحلے میں اسرائیل مزید 550 قیدیوں کو رہا کرے گا جس کے بعد مصر گیلاد شالیت کو اسرائیل کے حوالے کر دے گا۔
واضح رہے کہ حماس کی جانب سے دی گئی تفصیلات کے مطابق پہلے مرحلے میں رہائی پانے کے بعد اپنے گھروں کو لوٹنے والے اسیران کی کل تعداد 272 ہے، جن میں 130 کا تعلق غزہ کی پٹی،111 مغربی کنارے اور چھ کا تعلق مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں سے ہے۔اس کےعلاوہ پہلے مرحلے میں تمام 27 خواتین صہیونی عقوبت خانوں سے رہائی کے بعد اپنے گھروں کو لوٹیں گی۔
صالح العاروی نے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کےبدلے فلسطینی اسیران کی رہائی کے اس معاہدے میں مصری حکام کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
خیال رہے کہ حماس کے مزاحمت کاروں نے 25 جون 2006ء کو ایک کارروائی میں دو اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک جبکہ کے گیلاد شالیت کی اغوا کر لیا تھا، جس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
بیان کے اختتام پر العاروی کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے 5700 فلسطینیوں کو عقوبت خانوں قید کر رکھا ہے، اور اس معاہدے پر عمل درآمد کے بع دپانچ ہزار قیدی بدستور اسرائیلی حراست میں ہونگے۔