(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی انتخابات میں نیتن یاہو کے دوبارہ کامیاب ہونے کی صورت میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کسی بھی ممکنہ امن عمل کے امکانات ناپید ہوجائیں گے۔
تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کی سرکردہ رکن اور فلسطینی خاتون رہ نما حنان عشراوی کا کہنا ہے کہ ینتن یاہون کی جانب سے الیکشن میں دوبارہ کامیابی کی صورت میں وادی اردن پر ہاتھ صاف کرنے کے اعلان سےاسرائیل اور فلسطین کے درمیان کسی بھی ممکنہ امن عمل کے امکانات ناپید ہوجائیں گے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے حنان عشراوی نے بتایا کہ "نیتن یاہو”صرف دو ریاستی حل ہی کو نقصان نہیں پہنچا رہے بلکہ ان کا اقدام مسئلہ فلسطین کے کسی بھی قسم کے پر امن حل کے امکانات کا گلا گھونٹ رہاہے ۔ نیتن یاہو کا یہ اعلان تاریخ کا رخ موڑ دے گا۔
حنان عشراوی کا مزید کہنا تھا کہ نیتن یاہو کی جانب سے یہ اعلان متعصبانہ پالیسیوں سے بھی بدتر ہے۔ ان کا کہنا تھا ” نیتن یاہو فلسطینی زمین پر قبضہ کررہے ہیں اور وہاں بسنے والے افراد کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ کسی دوسری جگہ جانے کے لئے آزاد ہیں۔”اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے دوران مغربی کنارے پر قبضہ کر لیا تھا اس اقدام کو کبھی بھی عالمی برادری نے تسلیم نہیں کیا۔ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے غیر قانونی یہودی بستیوں میں 4 لاکھ سے زائد اسرائیلی لا کر آباد کر دئیے ہیں جب کہ اس علاقے میں فلسطینیوں کی آبادی 27 لاکھ ہیں۔
"یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے منگل کے روز ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ووٹروں کو یقین دلایا تھا: ’’اگر 17 ستمبر کو ہونے والے اسرائیلی انتخابات میں انہیں کامیابی ملی تو وہ مغربی کنارے کے علاقے غور الاردن اور بحیرہ مردار کے شمالی علاقے کو اسرائیلی ریاست کا حصہ بنائیں گے۔انہوں نے ایک بار پھر اپنے اس عہد کا اعادہ کیا ہے کہ وہ دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد مغربی کنارے میں موجود تمام اسرائیلی بستیوں کو اسرائیل کا باضابطہ حصہ قرار دے دیں گے اور ان کے اس اقدام کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے۔