اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطین شہریوں کی جبری بے دخلی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایک رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ اسرائیل نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے تاریخی فلسطینی شہر الخلیل سے ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں کو جبراًًً جلا وطن کرنے اسکیم تیار کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی یہ خطرناک اسکیم کا انکشاف حال ہی میں کیا گیا ہے، بہت پہلے تیار کی گئی تھی تاہم اس پرعمل درآمد کی اب تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ اسکیم کے تحت مقبوضہ الخلیل کی مشرقی سمت میں پائے جانے والے 25 دیہاتوں کو خالی کرنا شامل ہے۔ اس منصوبے کے تحت ان پچیس دیہاتوں سے کم سے کم سات ہزار فلسطینیوں کو بے گھرکیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق عنقریب متاثرہونے والے علاقوں کے ایک شہری اوریطا بلدیہ کے چیئرمین زھران ابو قبیطہ نے بتایا کہ جب سے اسرائیلی حکومت نے علاقے کے دیہاتوں کو خالی کرنے کا منصوبہ تیارکیا ہے قابض صہیونی فوج اور یہودی آباد کاروں کی سرگرمیوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے۔ جس سے مقامی آبادی سخت پریشانی کا شکار ہے۔
ابو قبیطہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے علاقے میں خوف وہراس پیدا کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ قابض فوج نے حال ہی میں الخلیل کے مشرق میں چھاپوں کے دوران کم سے کم 25 فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان پرکوئی الزام بھی عائد نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی معلومات سامنے آئی ہیں۔ دوسری جانب انتہا پسند یہودیوں کی طرف سے فلسطینیوں کی املاک، کھیتوں، مکانات اور دکانات پرحملوں میں بھی پہلے سے کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ ایسے لگ رہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو باضابطہ علاقہ چھوڑنے کے نوٹس جاری کرنے سے قبل ہی ایک ایسی فضاء تیار کرنا شروع کردی ہے تاکہ جب بھی صہیونی حکومت کی طرف سے ان کی بے دخلی کا آرڈر آئے تو حالات سے تنگ فلسطینی مزاحمت کے بجائے علاقہ چھوڑنے ہی میں اپنی عافیت سمجھیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

