مغربی کنارے کے شہر نابلس کی نجاح یونیورسٹی کے پروفیسر عبد الستار قاسم کا کہنا ہے کہ مصری ذرائع ابلاغ کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف مہم میں فلسطین کے کچھ حلقے بھی ملوث ہیں تاہم انہوں نے ان فلسطینی عناصر کی وضاحت سے گریز کیا۔
عبد الستار قاسم نے بتایا کہ اسرائیل کا مقصد غزہ کی پٹی کے محاصرے کو سخت کروانا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’’قدس پریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بعض حلقے مصر کو حماس کے خلاف ابھار رہے ہیں تاکہ مصر اور غزہ کے درمیان واقع واحد راہداری ’’رفح کراسنگ‘‘ کو بند کروایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ مصر کو حماس کے خلاف ابھارنے والے ان عناصر کے پیچھے وہ عرب حلقے ہیں جو امریکا، اسرائیل اور مغرب کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، ان سب کا مقصد عرب قومیت اور مزاحمتی تحریکوں کے خلاف امریکی اور اسرائیلی پروگرام کو آگے بڑھانا ہے۔
فلسطیین کے سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ ہر عرب ملک میں امریکا کی سرکردگی میں ایسے گروہ کام کر رہے ہیں جو وہاں کے مزاحمتی گروپوں کے خلاف سرگرم ہیں، ان گروپوں میں عرب اور فلسطینی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان عناصر کو مضبوط کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ بھی ان کا بھرپور ساتھ دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ ان خبروں کو نمایاں کر رہے ہیں جن سے مزاحمت پر منفی اثر پڑے، مزاحمت کے نقصان دہ افواہوں کو حقیقت بنا کر پیش کیا جا رہا ہے حالانکہ ان کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ سیاسی تجزیہ کار نے مصر سے مطالبہ کیا کہ وہ ذرائع ابلاغ میں نشر کی گئی حماس مخالف خبروں کی وضاحت پیش کرے۔ اسی طرح مصری فوجیوں کے قتل کا الزام غزہ کی پٹی کی مزاحمتی جماعتوں پر لگانے کی وجہ بھی بیان کرے۔
عبد الستار قاسم نے اس الزامات جن میں کہا گیا تھا کہ حماس کا عسکری ونگ مصری فوج پر حملے کر رہا ہے پر شدید حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس اچھی طرح جانتی ہے کہ مصری فوج ان کی قومی فوج ہے اور مصر پر حماس کی دوست جماعت حکمرانی کر رہی ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین