اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی سیاسی شعبے کے نائب موسی ابو مرزوق نے تمام صحافیوں سے اپیل کی ہے کہ ان کو فلسطینیوں اور ان کی مزاحمت کے مطابق ملنے والی معلومات شائع کرنے سے قبل ان کی اچھی طرح چھان بین کرلینی چاہئیے۔
ابو مرزوق نے یہ بیان مصری صحافیوں کے ڈین ضیا رشوان سے ملاقات کے بعد ایک پریس ریلیز میں جاری کیا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مصری صحافیوں کو فلسطینی معاملات کو افواہوں کی نظر کرنے سے منع کیا اور فلسطینیوں کے خلاف بغیر ثبوت دعوے کرنے سے منع کردیا۔
حماس کےعہدیدار کے مطابق کہ ان کی تنظیم کے خلاف اس طرح کے الزامات کی وجہ مصر کا سیاسی نظام ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس طرح کے الزامات کی وجہ سے فلسطین کے اندر اور باہر ان کی تنظیم کی غلط نمائندگی ہوتی ہے اور یہ صرگ قابض حکام کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
رشوان نے فلسطینیوں کے خلاف ان جھوٹے الزامات کی تردید کی اور وعدہ کیا کہ کسی بھی اخبار یا میڈیا ذرائع کو فلسطینیوں اور ان کی مزاحمت کے خلاف بناء کسی ثبوت کے شائع کردہ خبر پر احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مسئلہ فلسطین تمام مصریوں اور ان کی سیاسی طاقتوں کا مسئلہ ہے۔
اسی طرح کے ایک اور واقعہ میں قدس پریس کی جانب سے جاری کردہ ایک خفیہ دستاویز میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اس کی رام اللہ میں موجود انٹیلی جنس ایجنسی حماس اور اخوان المسلون کے خلاف چلائی جانے والی اس میڈیا مہم کے پیچھے ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین نے اپنی عربی ویب سائٹ پر اس دستاویز کی ایک کاپی شائع کی جو کہ فلسطینی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ماجد فراج نے محمود عباس کوبھیجا ہے۔ یہ دستاویز 7 مارچ 2013 کی تاریخ کی ہے اور اس میں مصرمیں فلسطینی تھارٹی کی مصری علاقے کی فولو اپ انٹیلی جنس کمیٹی کی کچھ کاروائیوں پر اسپیشل رپورٹ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی انٹیلی جنس کمیٹی نے حماس اور اس کی مسلح تنظیم کی جانب سے تین جھوٹے بیان تیار کئے اور ان میں ایک بین الاقوامی میڈیا کو دے دیا اور باقی ویب سائٹس اور مصری میڈیا اداروں خاص طور پر الوطن اخبار اور اون ٹی وی سیٹلائٹ کو جاری کردئیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ ان بیانوں میں حماس کے خلاف تیار کردہ خبر مصری گلیوں میں پھیل گئی اور اس نے حماس اور اس کی قیادت کی ساتھ کو بری طرح متاثر کیا اور اس وجہ سے بہت سی بارڈر پر موجود سرنگیں جن سے پیسے اور ہتھیار میسر ہوتے تھے بند ہوگئیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی انٹیلی جنس کمیٹی نے مصر میں موجود فلسطینی اتھارٹی کے سفارتخانے سے کچھ مصری ٹی وی چینلز کو حماس اور اس کے اخوان المسلون کے ساتھ تعلقات اور اس تعلق کی وجہ سے مصر کو ہونے والے نقصان کے متعلق تیار کردہ خبریں فراہم کیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ کمیٹی نے عرب گلف کی کچھ پارٹیوں سے بھی مدد حاصل کی تھی جنہوں نے پیشہ ور صحافیوں کو حماس کے خلاف خبریں پھیلانے کے لئے خریدا تھا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین