اسرائیلی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کی ہدایت پر مسجد اقصیٰ کے جنوب میں کھدائیوں کا نیا منصوبہ تیار کیا ہے۔ نام نہاد آثار قدیمہ کی تلاش کی آڑ میں اس منصوبے پر کام جلد شروع کیا جائے گا، جس سے قبلہ اول کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں "وادی حلوہ انفارمیشن سینٹر” کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ کے جنوب میں سلوان کے مقام پر نئی کھدائیوں کا سلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کھدائیاں شاہراہ شہید میں سامر سرحان کے مقام پر کھودی جائیں گے۔اسرائیلیوں کا دعویٰ ہے کہ اس جگہ پر قدیم دور میں زیرزمین ایک دیوار کی موجودگی کے آثار ملے ہیں جس کی تلاش کے لیے وہ یہاں پر کھدائیاں کر رہے ہیں۔
سینٹر کی جانب سے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے جنوب میں سلوان کے مقام پرایک سیوریج پائپ لائن کا بھی منصوبہ تیار کیا ہے، تاہم اسے آثار قدیمہ کی تلاش کے لیے نئی کھدائیوں کا نام دیا۔
درایں اثناء مقبوضہ بیت المقدس سے شہر بدر کیے گئے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن احمد عطون نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کےدرمیان مذاکرات کو فلسطینی مقدسات کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات شروع کر کے صہیونی دشمن کو فلسطینی مقدسات پر حملوں کا سرٹیفکیٹ دے دیا ہے۔