قابض اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں مسلمانوں کی تاریخی جامع مسجد حرم ابراہیمی میں جنگی مشقیں شروع کی ہیں، جس کے نتیجے میں فلسطینیوں میں صہیونی فوج کے خلاف سخت اشتعال اور غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوجیوں نے یہ مشقیں کل جمعہ کے روز شروع کیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ "دوہرے” فدائی حملوں کے تناظر میں یہ مشقیں کر رہےہیں۔ ان مشقوں میں حرم ابراہیمی میں ہونے والے فرضی فدائی حملے میں متوقع طور پر کم سے کم چالیس افراد کے زخمی ہونے اور انہیں وہاں سے نکالنے کے تجربات کیے جا رہے ہیں۔ صہیونی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں فدائی حملہ ممکن ہے تاہم یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ آیا اس طرح کی کارروائی میں نقصان فلسطینیوں کا ہو گا یا یہودیوں گا۔
اسرائیلی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ معمول کے مطابق مسجد ابراہیمی میں یومیہ 800 افراد زیارت کے لیے آتے ہیں۔ ان میں یہودی اور مسلمان سب شامل ہیں لیکن یہودیوں کے مذہبی تہواروں کے موقع پر یہ تعداد دو دن میں 70 ہزار سے تجاوز کر جاتی ہے۔ ایسے ایام میں اگر مسجد کے اندر فدائی حملہ ہو جاتا ہے تو اس کےنتیجے میں غیرمعمولی جانی نقصان کا اندیشہ ہے۔
سرائیلی فوجی مشقوں میں شامل ایک فوجی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ہم فرضی فدائی حملوں میں زخمی ہونے والوں کو فوری طبی امداد مہیا کرنے تربیت سے گذر رہے ہیں۔