فلسطین کے ایک ممتازعالم دین اور فلسطین سپریم اسلامک کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عکرمہ صبری نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کی راہ داری کو مسمار کر کے اس کی جگہ پُل کی تعمیرکا اسرائیلی فیصلہ مسجد اقصیٰ پر براہ راست حملے کے اعلان کے مترادف ہے۔ مراکشی دروازہ کا راستہ مسمار کیا گیا تو خطے میں ایک نیا طوفان اٹھ جائے گا کیونکہ یہ اقدام براہ راست مسجد اقصیٰ پر حملہ تصور ہوگا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شیخ صبری نے ان خیالات کا اظہار خطبہ جمعہ کے دوران تقریر کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی دیوار براق سے ملحقہ مراکشی دروازے کے راستے کو گرا کر اس کی جگہ یہودیوں کے لیے پل کی تعمیر مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کا یک منظم منصوبہ ہے۔
فلسطینی عالم دین نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اس کےملحقہ تمام علاقے اور مقبوضہ بیت المقدس اسلام کے لیے وقف اراضی ہے۔ اسرائیل سمیت کسی بھی دوسری حکومت کو اس میں دست درازی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
شیخ صبری نے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے تاریخی قبرستان پرعجائب گھر کی تعمیر کے اسرائیلی اعلان پربھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی حکومت دانستہ طور پر فلسطینیوں کی املاک کو تباہ کرنے اور مسلمانوں کی مقدسات کو نشانہ بنا کرالقدس کو فلسطینی وجود سے پاک کرنا چاہتا ہے۔ لیکن اسرائیل کی یہ سازشیں ناکام ہوں گی اور فلسطینی نہ صرف اپنا وجود قائم رکھیں گے بلکہ شہرمقدس کو صہیونیوں کے ناپاک وجود سے پاک کریں گے۔
علامہ صبری نے مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کےخلاف صہیونی سازشوں پرعالم اسلام کی خاموشی کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ انہوںنے کہا کہ مسلم ممالک کی خاموشی سے فائدہ اٹھا کراسرائیل بیت المقدس میں یہودیت کے فروغ کو تیز تر کررہا ہے۔ عالم اسلام اور تمام عرب ممالک کو مل کر بیت المقدس کو یہودیوں کی نسل پرستانہ سازشوں سے بچانا ہوگا۔