فلسطین کی سب سے بڑی سیاسی اور مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے مغربی کنارے کے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف حالیہ اسرائیلی جارحیتوں کے جواب میں فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ اپنی سودے بازی فی الفور ختم کر دے۔
حماس نے گزشتہ دنوں مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیلی جارحیتوں میں ایک درجن سے زائد افراد کی افراد کی شہادت کی ساری ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ جاری سکیورٹی تعاون کو قرار دیا۔
حماس کی جانب سے منگل کے روز جاری بیان میں کہا گیا کہ یونیسکو میں فلسطین کو مستقل رکنیت ملنے کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے القدس میں یہودی آباد کاری کے لیے دو ہزار رہائشی یونٹس کی تعمیر اور فلسطینیوں ٹیکس ریٹرنز منجمد کرنے کے فیصلہ انتہائی خطرناک ہے۔ حماس کے جاری کردہ بیان میں زور دے کر کہا گیا کہ اسرائیل نے فلسطینی اراضی اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کو یہودی رنگ میں رنگنے کے منصوبے پر کام تیز کردیا ہے۔ غزہ کی معاشی ناکہ بندی پانچ سال سے جاری رکھنے اور فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ کر ان کے ارادوں کو توڑنے کی کوشش میں ناکام ہونے کے بعد اسرائیل نے فلسطینیوں پر حملے مزید تیز کردیے ہیں۔
حماس کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کی بحالی اور سکیورٹی تعاون کے ذریعے اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف اپنے جرائم پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مذاکرات کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے فلسطینی علاقوں پر قبضے اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کو یہودیانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
حماس کی جانب سے گزشتہ چار روز میں غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بارہ افراد کی شہادت کی ساری ذمہ داری بھی فلسطینی اتھارٹی پر عاسد کی ہے۔ حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف مسلسل جارحانہ کارروائیوں کے تناظر میں اتھارٹی کو اسرائیل کے ساتھ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے سودے بازی کے اپنے اختیار پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔