القدس سے بے دخلی کے صہیونی احکامات موصول کرنے کے بعد سوا سال سے احتجاجی دھرنا دیے فلسطینی رکن پارلیمان محمد طوطح اور سابق وزیر خالد ابوعرفہ نے ریڈ کراس کے ہیڈ کوارٹر میں اقوام متحدہ کے ادارے ہیومن رائٹس کونسل کے ترجمان فرینک لارو اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات کی ہے۔
ان دنوں اسرائیل کی جانب سے احتجاج ختم کرنے کی شدید دھمکیاں موصول کرنے والے القدس کے دونوں رہنماؤں نے ہیومن رائٹس کونسل میں آزادی اظہار رائے کے خصوصی رپورٹر فرینک لارو کو سنہ 2006ء کے عام فلسطینی انتخابات کےبعد سے فلسطینی اراکین پارلیمان پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر رکن پارلیمان محمد طوطح نے خصوصی طور پر بتایا کہ ان کی جانب سے بارہا کی جانے والی درخواستوں کے باوجود اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں نے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔
اس موقع پر فرینک لارو نے اسرائیلی حکام کی جانب سے القدس چھوڑ دینے کے حکم کے باوجود سوا پانچ سودنوں سے ریڈ کراس کے دفتر میں احتجاجی دھرنا دینے والے اراکین پارلیمان کی عزم وہمت پر حیرانی کا اظہار کیا۔
سابق وزیر خالد ابوعرفہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ناجائز ریاست سے اہالیان القدس کے خلاف جارحانہ اقدامات سمجھ میں آتے ہیں تاہم جو چیزسمجھ سے بالاتر ہے وہ فلسطینی اراکین پارلیمان کو انسانی بنیادی حقوق سے محروم کیےجانے پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں کی مجرمانہ خاموشی اور فلسطینی جمہوری انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار ہے۔
اسرائیلی حکام کی جانب سے القدس سے بے دخلی کا نوٹس وصول کرنے والے دونوں رہنماؤں نے اپنے کیمپ میں سوئٹزر لینڈ کے سفیر سے بھی ملاقات کی ہے۔ سوئس وزیر نے دونوں اراکین پارلیمان اور اہالیان القدس کی حالت زار پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔
محمد طوطح نے انہیں القدس کے اراکین پارلیمان کو بے دخل کیے جانے کے معاملے کی حالیہ پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح اسرائیل نے ان کے ساتھ ایک سال تک احتجاجی دھرنا دینے والے رکن پارلیمان عطون کو ہیڈکوارٹر کے صحن سے اغوا کیا اور اڑھائی ماہ زیر حراست رکھنے کے بعد رام اللہ بے دخل کردیا تھا۔
دونوں رہنماؤں نے فلسطین کی دیگر معروف شخصیات سے بھی ملاقات کی ہے جن میں ڈاکٹر شیخ عکرمہ صبری، ڈاکٹر عطاء اللہ حنا اور حاتم عبدالقادر بھی شامل ہیں۔