(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیلی حکام نے آج منگل کو جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں واقع مسجد ابراہیمی کو تین روز کے لیے مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فلسطینی وزارتِ اوقاف و مذہبی امور نے تصدیق کی ہے کہ یہ اقدام نام نہاد یہودی تہواروں کی آڑ میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ اوقاف نے ایک پریس بیان میں کہا کہ قابض فوج نے مسجد ابراہیمی کے تمام حصوں، راہداریوں، صحنوں اور داخلی راستوں کو تین دنیعنی منگل، بدھ اور جمعرات تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور نمازیوں کو اندر داخل ہونے سے روک دیا ہے۔
وزارت نے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عبادت کی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہے اور مسجد ابراہیمی کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے کی پالیسی کا حصہ ہے۔
وزارت نے خبردار کیا کہ قابض حکام کی جانب سے مسجد کے خلاف بڑھتے ہوئے اقدامات خطرناک ہیں جن میں اذان پر پابندی، داخلی راستوں پر الیکٹرانک گیٹ نصب کر کے نمازیوں کو ہراساں کرنا، بار بار تلاشی لینا اور مسجد کے عملے کو اپنے فرائض انجام دینے سے روکنا شامل ہے۔
وزارت نے عالمی برادری اور یونیسکو سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا تاکہ ان کھلی خلاف ورزیوں اور حملوں کو روکا جا سکے جو مسجد ابراہیمی کی خالص اسلامی شناخت کو مسخ کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔
یہ پابندی گزشتہ ہفتے مسجد کی اس بندش کے بعد لگائی گئی ہے جو منگل کے روز یہودی نئے سال کے نام نہاد تہوار پر عائد کی گئی تھی اور یہ اقدام "یوم الغفران” نامی یہودی تہوار سے ایک دن قبل کیا جا رہا ہے جو بدھ یکم اکتوبر کو منایا جائے گا۔