(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غاصب اسرائیل نے ان اہم فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے انکار کیا ہے جنہیں غزہ جنگ کے بعد قیدی تبادلے کے تحت آزاد کیا جانا تھا۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کے مطابق ڈھائی سو عمر قید فلسطینی قیدی اور سترہ سو دوسرے عام قیدی آزاد ہونے تھے جو ۷ اکتوبر 2023 سے قید میں ہیں۔ تاہم میڈیا ذرائع کے مطابق قاتل اسرائیلی خفیہ سروس شاباک نے چند اہم فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اعتراض کیا اور انہیں فہرست سے خارج کر دیا۔
اہم فلسطینی قیدی جنہیں فہرست سے خارج کیا گیا:
مروان برغوثی: فتح تحریک کے اہم رہنما 2002 میں گرفتار پانچ بار عمر قید کی سزا
احمد سعدات: جبهہ عوامی آزادی فلسطین کے سیکرٹری جنرل فوجی عدالت نے تیس سال قید کی سزا دی۔
حسن سلامہ: عزالدین قسام بریگیڈ کے رکن اڑتالیس بار عمر قید اور تیس سال قید کی سزا (گیارہ سو پچھہترسال مجموعی)۔
عباس السید: حماس کے سیاسی و عسکری کمانڈر، طولکرم صوبہ، 2002 میں گرفتار، پینتیس بار عمر قید اور سو سال قید کی سزا پہلے بھی ظالم ناجائز ریاست اسرائیل نے اسے آزاد کرنے سے انکار کیا۔
ابراہیم حامد: کرانہ باختری میں عزالدین قسام کے رہنما، 2006 میں گرفتار، چون بار عمر قید ۔
حکیم عواد: 2012 میں گرفتار پانچ بار عمر قید۔
محمود عطا اللہ: نابلس کے رہائشی، 2004 میں گرفتار، ایک بار عمر قید اور پندرہ سال۔
ڈاکٹر حسام ابو صفیہ: کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر، دسمبر 2024 میں گرفتار قاتل و سفاک اسرائیلی افواج کی اسپتال پر حملے کے دوران ہتھیار کے بغیر مزاحمت کے باعث بین الاقوامی توجہ کا مرکز۔
ڈاکٹر مروان الہمص: اسپتالوں کے ڈائریکٹر اور فلسطین وزارت صحت کے ترجمان، جولائی 2025 میں گرفتار، بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کا سبب۔
واضح رہے قابض اسرائیل کی جانب سے ان اہم قیدیوں کی رہائی سے انکار اور انہیں فہرست سے خارج کرنا قیدی تبادلے کے معاہدے میں تناؤ اور فلسطینی قیادت کی شدید تنقید کا باعث بنا ہے۔ ان اقدامات سے غاصب اسرائیل کی بین الاقوامی سطح پر تنقید میں اضافہ ہوا ہے اور فلسطینی عوام میں غصہ اور مایوسی پائی جاتی ہے۔