فلسطین کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے غزہ کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ مسلح جہاد فلسطین کی آزادی کا واحد راستہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق کی امین ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ میں حماس کے چوبیسویں یوم تاسیس کے موقع پرغزہ میں عوام کے ایک جم غفیر سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کی آزادی کے لیے ہمارے پاس مسلح مزاحمت کے سوا کوئی دوسرا بڑا اور موثر ہتھیارنہیں۔ دریائے اردن سے بحر متوسط تک پھیلے فلسطین کی آزادی کا واحد راستہ مسلح جہاد ہے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ "آج لوگ یہ کہتے ہیں کہ حماس نے مسلح مزاحمت کا راستہ ترک کر دیا۔ میں ان کے سامنے واضح کرتا ہوں کہ ہم نے آج بھی مسلح جدوجہد کا راستہ اختیار کیا ہوا ہے۔ حماس یہ سمجھتی ہے کہ مسلح جدوجہد ہی وطن کی آزادی کا تزویراتی آپشن ہے۔ اس کے بغیر فلسطین کی آزادی کا خواب دیکھنا بھی فضول ہے۔ فلسطین پر جابر حکومتوں نے طاقت کےذریعے قبضہ کرایا اور آج اس قبضے کا خاتمہ مذاکرات سے نہیں بلکہ طاقت ہی کے ذریعے ہو گا”۔
انہوں نے کہا کہ "حماس” فلسطین قوم کے بطن سے پیدا ہوئی ہے۔ آج ہم لاکھوں لوگ مل کر اس کے چوبیسویں یوم تاسیس کی تقریبات منا رہے ہیں۔ یہ لاکھوں لوگ حماس کے کارکنوں اور اس کے رہ نماؤں کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ اس کے مصر کی اخوان المسلمون کی طرح مشکلات کا ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ ہم نے عوام کی تربیت اور ان کی ذہن سازی کی اور آج فلسطین کا بچہ بچہ وطن کا ایک مجاہد اور غازی بن چکا ہے جس کےدل میں فلسطین کے لیے شہادت کی آرزو ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ مصرکی اخوان المسلمون نے بھی قربانیوں کی لازوال داستیں رقم کی ہیں لیکن آج جماعت ووٹ کے ذریعے پورے قوم کی نمائندہ جماعت قرار پائی ہے۔ فلسطین میں اسی راستے پر چل کر قوم کی نمائندگی کر رہی ہے۔
وزیراعظم ھنیہ کہہ رہے تھے کہ جہاد ہمارا راستہ اور شہادت ہماری آرزو ہے۔ ہم ان دونوں سے دستبردار نہیں ہو سکتے۔ صہیونی دشمن اور اس کے ہمنوا اپنی طاقت سے ہمیں مرعوب کرنے کی کوشش نہ کریں۔ فلسطینی ڈرنے اور جھکنے والے نہیں۔ انہیں مکمل آزادی چاہیے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ آزادی ہمیں کوئی طشتری میں ڈال کر نہیں دے گا بلکہ یہ ہمیں خود چھین کرحاصل کرنا ہو گی۔
عرب ممالک میں جاری عوامی انقلاب کی تحریکوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ عرب ممالک میں تبدیلی کی ہوا قبلہ اول کی آزادی کی نوید اور فلسطینیوں کے لیے ایک خوشی اور مسرت کا پیغام ہے۔ عرب ممالک کی استبدادی اور مطلق العنان حکومتوں کے گرد آہنی حصار ختم ہو رہے ہیں جس طرح عرب ممالک آزادی حاصل کر رہے ہیں اسی طرح فلسطینی بھی جلد اپنی منزل سے ہمکنار ہوں گے۔
اسیران کی رہائی
فلسطینی اسیران کی رہائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حماس کی مسلح جد وجہد کے نتیجے میں فلسطینی قوم نے ایک ہزار ستائیس اپنے اسیر بھائیوں کی رہائی کی خوشخبری سنی۔ ان میں سے چار سو کے قریب اسیر اپنے پیاروں سے مل بھی چکے۔ حماس اور غزہ کی حکومت اس وقت تک اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست اپنے بھائیوں کی رہائی کے لیے کام کرے گی جب تک آخری فلسطینی قیدی کو بھی رہا نہیں کر لیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ آج جہاں وہ فلسطینی جوصہیونی جیلوں سے رہائی پر مبارک کے مستحق قرار پائے ہیں وہیں وہ مجاہد زیادہ مبارک باد کے مستحق ہیں جنہوں نے دشمن کے ایک فوجی کو کامل پانچ سال تک چھپائے رکھا اور اس کی رہائی کے بدلے میں مرضی کی اور بھاری قیمت وصول کی۔