فلسطین کے ممتاز سیاست دان اور مذہبی رہ نما الشیخ حامد البیتاوی نے کہا ہے فلسطین میں مساجد پر یہودیوں کےحملوں کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے جن کی تمام تر ذمہ داری صہیونی حکومت پرعائد ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی مساجد کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط بنا لیں تو صہیونی مقدس مقامات پر حملوں کی سازشوں میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔
عالم دین شیخ البیتاوی نے ان خیالات کا اظہار عرب ” خبررساں ایجنسی”قدس پریس” کو دیے گئے ایک انٹرویومیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہودی آباد کاروں نے چوبیس گھنٹوں کے اندراندر مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں دو جامع مساجد کو شہید کر کے فلسطینیوں کو یہ پیغام دیا کہ وہ کل کو مسجد اقصیٰ پربھی جارحیت کرسکتے ہیں۔ موجودہ حالات میں مساجد کو صہیونیوں کی دہشت گردی اور شرپسندی سے بچانے کا واحد ذریعہ فلسطینیوں کا مساجد سے اپنا تعلق مضبوط بنانے میں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں علامہ البیتاوی کا کہنا تھا کہ یہودی دانستہ طور پر مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنا کر ان کے صبر کا امتحان لے رہے ہیں۔ لیکن اب فلسطینیوں کے صبرکا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ یہودیوں کی پوری کوشش ہے کہ وہ فلسطینیوں کوان کے وطن سے نکال باہرکریں، جس کے لیے وہ مسلسل ہماری مساجد اور مقدس مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہودی شرپسندوں کے ہاتھوںسے فلسطین میں انسان کیا جمادات اور نباتات بھی غیرمحفوظ ہو کر رہ گئے ہیں۔ ان مشکل اور سنگین حالات میں فلسطینیوں کو اپنے وطن میں رہ کر دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا ہم آئے روز مغربی کنارے میں یہودیوں کے حملوں پر صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔یہودی آباد کار ہمارے درختوں کو اکھیڑکر باغات کو برباد کرتے ہیں۔ فصلوں کو اجاڑ رہے ہیں۔ کھیتوں اور کھلیانوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے اسکولوں اور اسپتالوں کو بھی معاف نہیں کرتے اور اب جارحیت مساجد تک پھیل چکی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ قیام اسرائیل کےبعد سے اب تک مقبوضہ فلسطین میں 1000 مساجد کو شہید کر کے انہیں ہوٹلوں، قہوہ خانوں ، جانوروں کے باڑوں اور تھیٹروں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ یہودی باقی علاقوں میں بچ جانے والی مساجد کو بھی اپنی رعونت کا نشانہ بنا کر انہیں بھی ختم کرنا چاہتے ہیں۔