مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سامر کا آبائی شہر بئرسبع ہے اور اسے الخلیل میں رہائش اختیار کرنے کا کوئی جواز نہیں کیونکہ اس کا شناختی کارڈ سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بنایا گیا ہے۔ جبکہ سامر کا موقف ہے کہ وہ الخلیل میں اپنے ماموں کے گھر میں رہائش پذیرہے کیونکہ اسے یہاں اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے میں آسانی ہے۔
سامر کی جانب سے شہر بدری سے انکار پر اسرائیلی فوج نے اسے گرفتار کرلیا تھا اور آٹھ ماہ تک اسے جیل میں رکھا اور 17 جولائی کو رہا کیا گیا تھا۔
چند روز قبل سامر جعبہ نے بیت المقدس کی ایک لڑکی کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں نکاح کی تقریب کا بھی اہتمام کیا تھا لیکن صہیونی فوج نے اسے قبلہ اول میں داخل نہیں ہونے دیا اور کہا گیا کہ وہ غیرقانونی طور پر مغربی کنارے میں مقیم ہے۔