اسرائیل کی ایک ماتحت عدالت نے پانچ ماہ قبل فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کےشمالی شہر نابلس میں ایک فلسطینی خاندان کو زندہ جلائے جانے میں ملوث یہودی دہشت گرد کو رہا کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی میں دوما کے مقام پر ایک فلسطینی خاندان کو اس کے گھر میں زندہ جلا دیا تھا جس کے نتیجے میں ڈیڑھ سال کا شیر خوار اور اس کے والدین شہید ہوگئے جب کہ ایک چار سالہ بچہ بری طرح جھلس گیا تھا۔ اسرائیلی پولیس نے فلسطینی خاندان کو زندہ جلائے جانے میں ملوث متعدد انتہا پسندوں کو گرفتار کیا تھا۔گذشتہ روز اسرائیلی عدالت نے فلسطینی خاندان کو زندہ جلائے جانے میں ملوث ایک مجرم کو جیل سے رہا کرنے کے بعد اسے گھر میں نظر بند کردیا ہے۔ گھر پرنظر بندی کا مقصد یہودی کو فلسطینیوں کے حملوں سے تحفظ دلانا ہے۔
اسرائیلی خفیہ ادارے’’شاباک‘‘ نے ایک ہفتہ قبل خبر دی تھی کہ دوابشہ خاندان کے وحشیانہ قتل میں ملوث ایک مجرم کو سزا دینے کا فیصلہ ہوچکا ہے تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
اسرائیلی وزیر برائے داخلی سلامتی گیلا اردان نے حال ہی میں کہا تھا کہ دوابشہ خاندان کو زندہ جلائے جانے میں ملوث یہودی آباد کاروں کو سزا دیے جانے کا امکان بہت کم ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال موسم گرما میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس میں یہودی شرپسندوں نے ایک مکان کوآگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں گھر میں موجود ایک اٹھارہ ماہ کا بچہ اور اس کے والدین جل کر شہید ہوگئے تھے جب کہ چار سالہ بچہ احمد بری طرح جھلس گیا تھا۔