فلسطینی حکومت نے تمام نمائندہ قومی سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں سے صہیونی دشمن سے نمٹنے کے لیے جامع قومی حکمت عملی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل نام نہاد امن مذاکرات اور امن معاہدے کی آڑ میں فلسطینیوں کے حقوق غصب کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل کی اس دیدہ دلیر اور جارحانہ پالیسیوں کے خلاف فلسطینیوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے دشمن کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کی حکمت عملی وضع کرنا ہوگی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی کابینہ کے میڈیا ایڈوائز طاھر نونو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے مطالبات پرعمل کرتے ہوئے صہیونی فوج سے بھی تعاون جاری رکھے ہوئے اور دوسری جانب اسرائیل کی ہٹ دھرمی کا یہ عالم ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو ٹشو پیپر کے طور پر استعمال کرنے کے باوجود فلسطینی عوام کے حقوق پر ڈاکے ڈالے جا رہے ہیں۔ ایسے میں اسرائیلی جارحیت کی روک تھام اور صہیونی ریاست کو نکیل ڈالنے کے لیے جامع قومی حکمت عملی اپنانے کےسوا کوئی چارہ باقی نہیں رہا ہے۔ ہمیں ایک ایسی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے جس میں ہم اپنے سلب شدہ حقوق کے حصول کے لیے تمام وسائل استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
طاھر نونو کا کہنا تھا کہ دشمن کے خلاف قومی حکمت عملی کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون ختم کر دے اور فلسطینی قومی مفاہمت کی طرف لوٹتے ہوئے قومی اتحاد اور اتفاق کے لیے سنجیدہ مذاکرات شروع کرے۔ نیز صہیونی ریاست کے ساتھ جاری نام نہاد مذاکرات کے بے مقصد تجربے کو بند کردے کیونکہ مذاکرات کے نتیجے میں فلسطینی عوام کو ان کے حقوق نہیں مل سکتے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین