فرد جرم کے مطابق انہوں نے 2003 سے اسرائیل کے خلاف متعدد کارروائیاں کی ہیں، جن میں اسرائیلی ٹینکوں پر فائرنگ، سکیورٹی باڑ کے قریب دھماکہ خیز مواد کی تنصیب اور چالیس فلسطینی کو عسکری تربیت دینا شامل ہیں۔ انہوں نے فلسطینی نوجوانوں کو اسرائیلی فوجیوں کو اغوا کرنے، دھماکہ خیز مواد بنانے سمیت مختلف کارروائیوں کی تربیت دی۔
اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ ابو ریدہ نے اسرائیلی فوج کی موبائل ٹیموں کو نشانہ بنانے کے لیے دھماکہ خیز مواد نصف کیے، اور اسرائیلی فوجیوں کو اغوا کرنے اور ان پر فائرنگ کی کارروائیوں میں بھی شرکت کی۔
سن 2010 میں ابوریدہ نے 10 کلوگرام دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا تاہم اس کے پھٹنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ وہ غزہ کی سرحد پر زیر زمین سرنگیں کھودنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل پر راکٹ باری میں بھی ملوث رہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین