فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے ایک مرتبہ پھر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی مذمت کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہےکہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کر کے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی سازش کر رہی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اردن میں فلسطینی، گروپ چار، اسرائیل اور اردن کے مندوبین کی موجودگی میں ہونے والے مذاکرات وقت کا ضیاع اور شکست خوردگی کی علامت ہیں۔ اسرائیلی قبضے اور تسلط کے خلاف برسر جنگ فلسطینیوں کی امنگوں کی سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ ماضی میں بھی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات فلسطینیوں کے لیے مفید ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ فلسطینیوں کے پاس اپنے حقوق کے حصول کا فقط ایک ہی ذریعہ ہےوہ مسلح مزاحمت ہے۔ ہمیں جس طرح ماضی کے مذاکرات کے ناکام تجربات سے کچھ حاصل نہیں ہوا اس طرح آئندہ کے کسی مذاکراتی عمل سے بھی کسی اچھی پیش رفت کی توقع نہیں۔ حماس اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان مذاکرات کی بحالی کوقوم کو ناکامی کی طرف لوٹانے کا موجب سمجھتی ہے، اور یہ قومی اور عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی ایک سازش ہے۔
فوزی برھوم کا کہنا تھا کہ ایک طرف فلسطینی صدر محمود عباس مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی بستیوں کے خلاف مذمتی بیانات جاری کرتے ہوئے ان کے روکے جانے تک مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کرتے ہیں اور ساتھ ہی صہیونی ریاست سے مذاکرات کی پینگیں بھی بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے فتح کی قیادت پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت میں وقت ضائع کرنے کے بجائےفلسطینیوں کی صف بندی کی طرف لوٹیں، کیونکہ اسرائیل سے مذاکرات صرف ایک فراڈ ہے،جو عالمی طاقتیں عشروں سے فلسطینیوں کے ساتھ کرتی آ رہی ہیں۔