مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عرب لیگ کے فلسطین اور مقبوضہ عرب علاقوں کی صورت حال پر نظر رکھنے والے شعبے کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نہتے فلسطینی مظاہرین پر نہایت خطرناک اور مہلک دھاتی گولیوں کا استعمال کرتی ہے۔ ان میں ’’مسام دار‘‘ ربڑ کی ایسی سیاہ رنگ کے دھاتی لیڈ پر مشتمل گولیاں بھی شامل ہوتی ہیں جن کا استعمال عالمی سطح پر نہ صرف ممنوع ہے بلکہ اسے جنگی جرائم میں شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے اس طرح کی گولیوں کا عام طورپر استعمال بچوں پر کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں فلسطین کے کئی اسکولوں کے باہر بچوں کے احتجاجی جلوسوں پر بھی ان گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں درجنوں بچے شدید زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک 16 سالہ محمد سنقرط ایسی ہی گولی چہرے پر لگنے سے شہید ہوگیا۔اس سے قبل پچھلے سال اسرائیل کے غزہ کی پٹی پرحملے کے خلاف مغربی کنارے میں نکالے گئے جلوسوں پر بھی انہی مہلک گولیوں کا استعمال کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے اعلیٰ حکام کی جانب سے پولیس اور فوج کو فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان مہلک دھاتی گولیوں کے استعمال کے براہ راست احکامات جاری کیے جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیل کی ایک عدالت میں بھی ان گولیوں کا استعمال روکنے کے لیے ایک درخواست دائر کی گئی تھی۔
انسانی حقوق کی مندوب آن سوچیو کی جانب سے اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کو ایک مکتوب ارسال کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ فوج اور پولیس فلسطینیوں کے خلاف مسام دار سیاہ ربڑ کی گولیاں استعمال کررہی ہے۔ یہ گولیاںوزن میں بھاری، زیادہ سخت اور لگنے میں نہایت خطرناک ہیں جن کے استعمال سے فلسطینیوں کی جانیں ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔
مکتوب میںکہا گیاہے کہ پولیس کےہاتھوں فلسطینیوںپر اس نوعیت کے مہلک ہتھیاروں کا استعمال بین الاقوامی قانون کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انسانی حقوق کی خاتون مندوبہ کا کہنا ہے کہ صہیونی فوجیوں اور پولیس کی جانب سے ان گولیوں کا استعمال جولائی 2014ء کے بعد سے تواتر کے ساتھ اور اندھا دھند طریقے سے جاری ہے اور اس کا نشانہ بیت المقدس کے شہری خاص طور پر بن رہے ہیں۔
مکتوب میں مسام دار سیاہ گولیوںکے استعمال سے کئی فلسطینیوں کو آنے والے گہرے زخموں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں ایک احتجاجی جلوس پر ن گولیوں کے استعمال کے نتیجے میں 10 افراد زخمی ہوگئے تھے جن میں سے دو کی حالت خطرے میں تھی۔ یہ گولیاں زیادہ تر فلسطینیوںکے سروں میں ماری گئی تھیں اور کئی فلسطینیوںکے چہروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین