مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی عدالت کے جج موشے دروری نے اپنے تازہ فیصلے میں لکھا ہے کہ سامی جعار کے قتل میں گرفتار پولیس اہلکار کا جرم ثابت نہیں ہوسکا ہے۔ اسے مسلسل پولیس کی حراست میں رکھا گیا اور پوچھ تاچھ کی جاتی رہی ہے۔ عدالت نے فلسطینی شہریوں اور دیگر عینی شاہدین کی گواہیاں بھی مسترد کردیں اور کہا کہ پولیس اہلکار پر جرم ثابت نہیں ہوتا لہٰذا اسے رہا کر دیا جائے۔
اسرائیلی عدالت میں ملٹری پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے داخل کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سامی جعار کے کیس میں گرفتار پولیس اہلکار نے قتل کے جرم سے انکار کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اس واقعے میں ملوث نہیں ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج اور تحقیقاتی اداروں نے پولیس اہلکار سے متعدد مرتبہ تفتیش کی لیکن اس کے خلاف الزام ثابت نہیں ہوسکا ہے۔
اسرائیلی عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے کے بعد فلسطینی شہریوں میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے ایک ماہ قبل جزیرہ نما النقب کے علاقے رھط میں ایک احتجاجی جلوس پر فائرنگ کرکے سامی جہار نامی شہری کو شہید کردیا تھا۔ اس سے اگلے روز اسی طرح کی ایک دوسری کارروائی میں سامی زیادہ نامی فلسطینی کو بھی گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ سامی جعار کے قتل میں ایک پولیس اہلکار کو حراست میں لیا گیا تھا لیکن حسب معمول اسے اسرائیلی عدالت کی جانب سے بری کردیا گیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین