مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) القدس میں قائم وادی حلوۃ انفارمیشن سینٹر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری 2019ء کے دوران اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں 2 ہزار کے قریب صیہونی آباد کاروں نےمسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وادی حلوہ انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ماہ اسرائیلی حکام کی طرف سے فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ کی جبری بے دخلی 17 بچوں سمیت 133 فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قبلہ اوّل پر دھاوے بولنے واے صیہونی آباد کاروں میں 520 صیہونی مذہبی اداروں کے طلباء، اسرائیلی وزیر زراعت اوری ارئیل اور صیہونی انتہا پسند رکن کنیسٹ یہودا گلیک شامل ہیں۔
گذشتہ ماہ صیہونی آباد کاروں کی طرف سے قبلہ اوّل پر دھاوؤں میں اضافہ دیکھا گیا۔ فلسطینیوں نے 16 سال سے بند باب رحمت میں نماز کی ادائیگی کرکے 16 سال سے بند اس مقام کو کھلوالیا۔
اسرائیلی فوج نے گذشتہ ماہ بیت المقدس سے 229 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ ان میں 170 فلسطینیوں کو 18 سے 28 فروری کے درمیان باب الرحمت میں کشیدگی کے دوران گرفتار کیا گیا۔ گرفتار فلسطینیوں میں 43 بچے اور 2 خواتین بھی شامل ہیں۔
گذشتہ ماہ گرفتار ہونے والے فلسطینیوں میں القدس کی اسلامی اوقاف کونسل کے چیئرمین عبدالعظیم سلھب، ان کے نائب ناجح بکیرات، القدس کے فلسطینی گورنر عدنان غیث اور کئی دیگر سرکردہ رہنماؤں حراست میں لے لیا۔