فلسطین کے محصور شہر غزہ کی پٹی میں ادویہ اور اسپتالوں میں ایندھن کی قلت نے ایک سنگین بحران پیدا کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق اسپتالوں میں بنیادی ضرورت کی 295 اقسام کی ادویات کی شدید قلت ہے جبکہ اسپتالوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کی سپلائی کم ہونے کے باعث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں محکمہ صحت کے ایک سینیئر عہدیدار ڈاکٹر اشرف القدرہ نےبتایا کہ شہر کے اسپتالوں میں ادویہ کی قلت کا بحران گذشتہ ایک سال کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ بڑے اسپتالوں اور ایمرجنسی وارڈز میں دو تہائی مریض بنیادی ادویات نہ ملنے کے باعث سخت پریشان ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے شہر پرعائد پابندیوں کے باعث سرکاری اور غیرسرکاری ڈسپنسریوں میں ادویات کی شدید قلت پائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں زچگی، کینسر، ہڈیوں، تھیلیسمیا، گردوں، بچوں اوردیگر سنگین نوعیت کے امراض کا شکار مریضوں کو گذشتہ کئی روز سے ادویات فراہم نہیں کی جا سکی ہیں۔
ڈاکٹر اشرفقدرہ کا کہنا تھا کہ انہیں خطرناک امراض کا شکار اور حادثات میں زخمی مریضوں کے لیے 145نوعیت کی ادویات فوری درکار ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ 150 اقسام کا طبی سامان جو مختلف امراض کے علاج میں ادویات اور سرجری وغیرہ کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے درکار ہے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں ادویات کی قلت کا یہ بحران ایک ایسے وقت میں پیدا ہوا ہے جب دوسری جانب اسرائیل نے شہر پر سخت جنگ مسلط کرنےکی دھمکی دی ہے۔ گذشتہ برس صہیونی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں غزہ میں 124 شہری شہید ہو گئے جن میں 20 بچے بھی شامل تھے۔ اس کےعلاوہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 600 افراد زخمی ہوئے جن کا ہنگامی بنیادوں پر غزہ میں علاج کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ غزہ کا محکمہ صحت ایک ایک دن نہایت پریشانی کے عالم میں گذار رہا ہے، کیونکہ کسی کو معلوم نہیں کہ اسرائیل کس وقت شہر پر جنگ مسلط کر دے اور ان کے پاس زخمیوں کےعلاج کے لیے ادویات بھی موجود نہیں۔ یہ کیفیت گذشتہ پورے سال میں جاری رہی۔
ڈاکٹر اشرف نے عالمی برادری سے مفلوک الحال شہرمیں اسپتالوں میں ادویہ کی قلت دور کرنے کے لیے ہنگامی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی۔