(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ میں صرف ایسے جنگ بندی اقدام کو قبول کریں گے جس کے نتیجے میں مستقل اور مکمل جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کےمظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے غزہ پر اسرائیلی دہشتگردی کے حوالے سے پیش کردہ تجاویز پر ایک بار پھر دو ٹوک انداز میں کہا ہےکہ غزہ میں صرف ایسے جنگ بندی اقدام کو قبول کریں گے جس کے نتیجے میں مستقل اور مکمل جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکے ادھوری جنگ بندی قبول نہیں کی جاسکتی۔
انھوں نے کہا کہ ان کی جماعت غزہ پر اسرائیلی بربریت اور جارحیت کےمکمل خاتمے کے لیے کسی بھی اقدام کے لیے تیار ہے تاہم مستقل جنگ بندی کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوسکتے انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ حماس کسی بھی دستاویز یا اقدام کے لیے فراخ دلی کا مظاہرہ کرے گی جو جنگ بندی کے مذاکرات میں تحریک کے موقف کی بنیادوں کی ضمانت دے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس اب بھی غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء اور اسرائیل کی طرف سے درخواست کردہ تمام قیدیوں کی رہائی سے قبل مستقل جنگ بندی پر اصرار کرتی ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ جنگ بندی میں اسرائیلی ریاست کی ہٹ دھرمی اور نیتن یاھو کی انا رکاوٹ ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حماس کی اولین ترجیح فلسطینی عوام کے خلاف مجرمانہ جنگ کو روکنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کا ویژن واضح ہے ہم فلسطینی عوام کے وسیع تر مفاد کے لیے مستقل جنگ بندی کے سوا کوئی آپشن قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے بغیر غزہ کے مستقبل کا کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔ غزہ اور فلسطین کے مستقبل میں حماس کا کلیدی کردار رہے گا۔