(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) مذاکرات کار قطر میں طویل مذاکرات کے بعد غزہ میں جنگ بندی کے حتمی معاہدے کی تفصیلات طے کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ثالثوں، صیہونی دشمن اور اپنے حق خودارادیت کے لئے مزاحمت کرنے والی فلسطینی فریقین نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہے۔
تاہم، آٹھ گھنٹے سے زائد مذاکرات کے بعد، ایک سینئر حماس عہدیدار نے منگل کی رات غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ فلسطینی تنظیم اب بھی غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے نقشے پیش کرنے کا انتظار کر رہی ہے، جن سے یہ ظاہر ہوگا کہ اس کی افواج غزہ سے کس طرح واپس جائیں گی۔
انہوں نے کہا:
"حماس نے ابھی تک (جنگ بندی منصوبے پر) اپنا جواب نہیں دیا کیونکہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے وہ نقشے پیش نہیں کیے ہیں جو ان علاقوں کو ظاہر کریں گے جہاں سے اس کی افواج واپس جائیں گی۔”
عہدیدار، جو معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے، نے مزید کہا کہ ان نقشوں میں وسطی غزہ پٹی میں نتزریم کے علاقے سے اسرائیلی افواج کی واپسی شامل ہے تاکہ بے گھر افراد اپنے گھروں کو واپس جا سکیں، شمال میں جبالیہ، مصر کے ساتھ جنوبی سرحد کے قریب رفاہ اور فلادلفی روڈ کے علاقے بھی شامل ہیں۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے پہلے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ دونوں فریقین کو متن پیش کیے جانے کے بعد جنگ بندی کے حتمی نکات پر بات چیت جاری ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن، جن کی انتظامیہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی کے ساتھ شامل رہی، نے کہا کہ معاہدہ قریب ہے۔
حماس نے کہا کہ مذاکرات آخری مراحل میں پہنچ گئے ہیں اور انہیں امید ہے کہ قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی سے اس بار یہ مذاکرات کسی معاہدے پر پہنچ جائیں گے۔