فلسطینی مزاحمتی اور سیاسی جماعت "اسلامی تحریک مزاحمت ” حماس کے چوبیسویں یوم تاسیس کی تقریبات پورے زورو شورکے ساتھ جاری ہیں۔ بدھ کے روز غزہ کے مغرب میں بریگیڈ گراؤنڈ میں حماس کے یوم تاسیس کی مناسبت سے ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کیا گیا، جس میں ساڑھے تین لاکھ افراد نے حماس کے ہاتھ پر کٹ مرنے کے لیے اپنے اٹوٹ حلف کا اعادہ کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بدھ کے روزچودہ دسمبر کو ہونے والے اس جلسے کے لیے حماس کی جانب سے عوام سے شرکت کی اپیل کی گئی تھی۔ حماس نے جلسے کا عنوان”وفاء احرار۔۔۔۔ اے قدس ہم آ رہے ہیں” رکھا تھا۔
گراؤنڈ میں دن کے آغاز ہی سے غزہ اور اس کے مضافاتی علاقوں سے حماس کے پرچم لیے قافلوں کی آمد شروع ہو گئی تھی۔ شام تک پورا گراؤنڈ لاکھوں لوگوں کے مجمع سے بھر چکا تھا۔ میدان کے بھرجانے کے بعد شہری گراؤنڈ کی آس پاس کی پارکوں اور سڑکوں پرکھڑے ہو کر حماس کی قیادت کی تقریریں سنتے رہے۔ تقاریر کے دوران فلسطین کی آزادی، قبلہ اول کی آزادی اور اسرائیل مردہ باد کے ایمان افروز نعروں سے فضاء گونجتی رہی۔
جلسے سے حماس کی مقامی قیادت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم جس نصب العین کے لیے قائم کی گئی تھی آج بھی اسی کے لیے کوشاں ہے۔ دشمن سے فلسطین کی مکمل آزادی اور اس ملک میں اسلامی نظام کا قیام حماس کا نصب العین تھا اور آج یہ جماعت اپنے نصب العین کے بہت قریب پہنچ چکی ہے۔
اس موقع پر حماس کے ایک رہ نما نے لاکھوں کے اس اجتماع سے پوچھا کہ کیا آپ حماس کے تصور جہاد کو تسلیم کرتے ہیں اور اس طریقے پر چلتے ہوئے فلسطین کی آزادی کے لیے حماس کی حمایت کریں گے۔ اس پر تمام مجمع نے کھڑے ہو کراور دونوں ہاتھ فضاء میں بلند کر کے حماس کے ساتھ ہرقسم کی قربانی دینے کی بیعت کی۔