فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ عرب اقوام کی بیداری اور فلسطینیوں کے بارے میں عالمی سطح پر مثبت سمت بدلتے موقف نے قابض اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قاہرہ میں حماس اور فتح کی قیادت اس لیے جمع ہے تاکہ ملک میں کسی بڑے اور وسیع اتحاد کے لیے راہ نکالی جائے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار محصورین غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے آئے عالمی قافلے”بہار حریت” کے وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر فلسطینیوں کی حمایت میں بڑھتا رجحان اسرائیلی مظالم کو بے نقاب کرنے کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ عالمی سطح پر بیداری کی لہریں بالخصوص عرب ممالک میں اٹھنے والی بیداری کی تحریکوں نے نہ صرف اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا ہے کہ بلکہ فلسطینیوں کو زندگی کا ایک نیا ولولہ بھی دیا ہے۔
وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے دنیا کے چالیس ممالک سے آئے یکجہتی وفد کے شرکاء کا خیر مقدم کیا اور ان سے مطالبہ کیا ک وہ اپنے اپنے ممالک میں فلسطینیوں کے حقوق کے لیے جدو جہد تیز کریں اور اسرائیل کی فلسطین میں جاری ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کریں۔
وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کہہ رہے تھے کہ دنیا بھرمیں مظلوم قوموں کے حوالے سے مثبت تبدیلی سامنے آ رہی ہے خاص طور سے یہ تبدیلی مظلوم فلسطینی عوام کے حوالے سے دیکھی گئی۔ اسرائیل اس وقت فلسطینیوں کے حوالے سے بڑھتی حمایت کو دیکھ کرسخت پریشان ہے۔ اپنی اس پریشانی کو دور کرنے کے لیے صہیونی ریاست غزہ کی پٹی کا نہ صرف محاصرہ کیے ہوئے ہے بلکہ مسلسل بمباری کر کے اپنے انتقام کی آگ بجھانا چاہتا ہے۔
اس وقت عالمی امدادی اور یکجہتی قافلوں کی کامیابی اور اسرائیل کی پریشانی ایک یہ بھی ہے کہ صہیونی ان قافلوں کو سیاسی اور ذرائع ابلاغ کی سطح پر بڑے پیمانے پر پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ جس نے اسرائیل کی پریشانی میں اور اضافہ کر دیا ہے۔
اس موقع پر یورپ اور عرب ممالک سے آئے یکجہتی وفد کی سرکردہ شخصیات نے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے خیرمقدم کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں مسئلہ فلسطین کو اجاگرکرنے اور غزہ کے محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔ وفد میں برطانیہ کے سابق وزیرکلیرچورٹ سمیت کئی دیگر غیرملکی سرکردہ شخصیات شریک تھیں۔