رپورٹ میں بتایا ہے کہ حال ہی میں غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں قائم جنید نامی ایک عقوبت خانے میں فلسطینی اتھارٹی کی ڈیفنس فورس نے احمد نجم موالید نامی ایک طالب علم کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں اس کی حالت تشویشناک ہوچکی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ نجم کا تعلق جنین کے نواحی علاقے سیریس سے ہے اور وہ جامعہ پولیٹیکنیک کے انجینیرنگ کالج میں آخر سال کا طالب علم ہے۔ اسے حال ہی میں عباس ملیشیا نے نابلس سے یونیورسٹی کے باہرسے گرفتار کیا اور 19 نومبر کو اسے جنید جیل منتقل کیا گیا جہاں عباس ملیشیا کے اہلکار اسے ہولناک تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والے طالب علم پرکوئی الزام بھی عائد نہیں کیا گیا ہے۔ دوران حراست عباس ملیشیا کے اہلکار اسے آہنی لاٹھیوں اور کریسوں سے تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ اسے بجلی کے جھٹکے لگاتے رہے ہیں۔ وہ کئی روز سے نیند سے بھی محروم ہے جس کے نتیجے میں اس کی حالت مزید تشویشناک ہوچکی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جامعہ النجاح سے وابستہ طالب علم نجم کو ماضی میں بھی متعدد مرتبہ عباس ملیشیا کی جیلوں میں ڈالا جاتا رہا ہے۔ اسے پچھلے سال فروری کو بھ حراست میں لیا گیا اور 21 دن تک جیل میں رکھا گیا تھا۔ رواں سال 13 مئی کو بھی اسے گرفتارکیا گیا تھا۔