مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر علی جمعہ نے مقبوضہ فلسطین میں انتہا پسند یہودیوں کے ہاتھوں مساجد اور قبرستانوں کی مسلسل بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسےاسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندی کا مظہر قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونیوں کے عزائم خطے کے امن کے لیے خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مفتی مصر ڈاکٹر جمعہ نے ایک بیان میں مقبوضہ مغربی کنارے میں دو روز قبل مسلمانوں اور عیسائیوں کے قبرستانوں کی بے حرمتی اور مساجد کو نذرآتش کیے جانے کے واقعات کو آسمانی مذاہب کی تعلیمات کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت خود فلسطین میں آباد کیے گئے یہودیوں کو انتہا پسندی پر اکسا رہی ہے۔ مسلمانوں اور عیسائیوں کے مذہبی مقامات پر حملے نسل پرستی کی بدترین مثالیں ہیں۔
ڈاکٹر علی جمعہ کا کہنا تھا کہ حالیہ کچھ عرصے میں فلسطین میں انتہا پسند یہودیوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ مساجد کو آگ لگائے جانے جیسے پرفتن واقعات کے بعد اب قبرستانوں کے اندر قبروں کو بھی اکھیڑ کر فلسطین دشمنی کا ثبوت دیا جا رہا ہے۔ مساجد اور قبرستانوں پرحملوں کےبعد یہودیوں کے فلسطینیوں اور مسیحی برادری کےخلاف خفیہ خطرناک عزائم کا اندازہ ہو گیا ہے۔
شیخ جمعہ کہہ رہے تھے کہ ایک طرف اسرائیل عرب ممالک کے ذرائع ابلاغ کو مذہبی رواداری کی تلقین کرتے نہیں تھکتا اور دوسری جانب خود بد ترین شدت پسندی اور مسلمانوں کے خلاف تعصب کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ انہوں نےکہا کہ ایسا ممکن نہیں کہ اسرائیلی فوج اور پولیس انتہا پسندوں کی سرپرستی نہ کرے اور اس کے باوجود وہ منظم طریقے سے مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر حملے کریں۔
مصری عالم دین نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں جاری یہودی بستیوں کی تعمیر کی بھی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں یہودی کالونیوں کی تعمیر پر پابندی مذمتی بیانات اور قراردادوں سے نہیں لگائی جا سکتی۔ مسلم امہ کو متحد ہو کر فلسطین کو بچانے کے لیے جامع تزویراتی حکمت عملی تیار کرنا ہو گی۔
انہوں نے عالم اسلام اور عرب ممالک کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کی یہودی بستیوں کی تعمیر بارے اختیار کردہ خاموشی کی پالیسی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کی خاموشی سےاسرائیل کو یہودی بستیوں کو وسعت دینے کا موقع مل رہا ہے۔