(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی ریاستی دہشتگردی کے خلاف بطور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیر کی کی بھوک ہڑتال 99 ویں روز میں داخل ہوگئی ہے جس کے باعث اس کی زندگی شدید خطرے سے دوچار ہے۔
فلسطینی قیدیوں کی تفصیلات فراہم کرنےوالے ادارے کے چیئرمین قدری ابو بکر کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قابض صیہونی فوج کی انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے خلاف بطور احتجاج بھوک ہڑتال کرنےوالے فلسطینی اسیر ماہر الاخرس کی حالت تشویشناک حد تک خراب ہوگئی ہے تاہم صیہونی حکام کی جانب سے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ جاری ہے جس کے باعث ماہر الاخرس زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے۔
، قدری ابوبکر نے بتایا کہ فلسطینی اسیر ماہر الاخرس کی حالت اس قدر خراب ہے کہ وہ بات بھی کرنے کے قابل نہیں ہے جبکہ اس نے اشاروں سے بتایا ہے کہ وہ اپنی بھوک ہڑتال اپنے جائز مطالبات کے حصول تک جاری رکھے گا یہ تو رہائی حاصل کرے گا یا پھر شہید ہوگا ۔
انہوں نے بتایا کہ ماہرا الاخرس کی بھوک ہڑتال کے 100 دن ہونے والے ہیں اور ان کے جسمانی اعضا و جوارح جواب دے رہے ہیں۔ وہ بات نہیں کرسکتے اوران کی قوت سماعت اور بصارت بھی بہ تدریج متاثر ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ ماہر الاخرس نے 27 جولائی 2020ء کو انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج اسرائیلی جیل میں کھانا پینا ترک کردیا تھا۔