(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غیر قانونی معاشی ناکہ بندی سے غزہ کے دو لاکھ سے زائد شہری صحت کے مسائل کا شکار ہیں ، دس لاکھ سے زائد بے روز گار ہیں، ایندھن نا ہونے کے باعث غزہ کے آدھے سے زیادہ اسپتال بجلی سے محروم ہیں،12 لاکھ کے قریب شہری غذائی قلت کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے پناہ گزین کے ڈائریکٹر کے دفتر سے جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے 2006 سے جاری غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے باعث محصور شہر کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر اس مسئلے کے حل کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات نہیں کئے گئے تو اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گےجو صرف مقبوضہ فلسطین تک نہیں رہیں گے بلکہ خطے کے دیگر ممالک تک پھیل سکتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا تیا ہے کہ غزہ کا 2006 سے جاری محاصرے نے انسانی صورت حال کو خطرناک حد تک متاثر کردیا ہے، اپریل 2023 کے آخر تک غزہ کی ناکہ بندی کی وجہ سےشہر کی 61 فیصد سے زائد آبادی مفلوج ہو جائے گی۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ غیر قانونی محاصرے کے باعث غزہ میں صحت کی بدترین صورتحال ہے، غیر قانونی معاشی ناکہ بندی سے غزہ کے دو لاکھ سے زائد شہری صحت کے مسائل کا شکار ہیں ، دس لاکھ سے زائد بے روز گار ہیں ، ایندھن نا ہونے کے باعث غزہ کے اسپتال بجلی سے محروم ہیں،12 لاکھ کے قریب شہری غذائی قلت کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت غزہ میں بچوں سمیت کینسر کے آٹھ ہزار سے زائد مریض موجود ہیں جن کو صہیونی ریاست کی جانب سے علاج کے لئے بھی شہر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے جبکہ کینسر کے مریضوں کے لیے میڈیکل ریڈیو تھراپی کے طبی آلات کو بھی شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ معاشی ناکہ بندی کے باعث غزہ کی تقریباً 53 فیصد آبادی خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہے۔
غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی اکثریت غربت کی لکیر کے نیچے ہے غربت کی شرح میں خطرناک اضافہ 80 فیصد تک پہنچ گیا، شہر میں بے روزگاری کی شرح 80 فیصد سے بھی بلند ہوچکی ہے۔