برطانیہ کےشہر”برمنگھم” کی ایک عدالت نے ممتاز فلسطینی رہ نما اور بزرگ سیاست دان شیخ رائد صلاح کی برطانیہ سے بے دخلی کی وزارت داخلہ کی درخواست کے حق میں فیصلہ دیتےہوئے انہیں برطانیہ سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے برطانوی عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کوغیرمنصفانہ اور اسرائیلی نوازی پر مبنی قرار دیا ہے۔
سرکردہ فلسطینی لیڈر شیخ رائد صلاح کے برطانیہ سے بے دخلی سے متعلق مقدمہ کی سماعت جمعہ کے روز برمنگھم کی ایک عدالت میں ہوئی۔ اس موقع پرعدالت نے وزارت داخلہ اور ایمی گریشن کی وزارت کی جانب سے دی گئی اس درخواست میں اختیار کردہ موقف کو درست قرار دیا۔ وزارت داخلہ اور ایمیگریشن حکام نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ شیخ رائد صلاح کے اسرائیل کے بارے میں موقف کے باعث برطانوی معاشرے میں اختلافات اور مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ ملک کی سلامتی اور امن وامان کےقیام کے لیے ضروری ہے کہ شیخ رائد صلاح جیسےاسرائیل مخالف فلسطینی رہ نماؤں اور سیاست دانوں کو برطانیہ میں قیام کا موقع فراہمنہ کیا جائے۔ عدالت نے اس موقف کو درست قرار دیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی رہ نما شیخ رائد صلاح کو اس سال جون میں برطانیہ آمد پر پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔ وہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے علاقوں میں قائم تنظیم”اسلامی تحریک” کے سربراہ ہیں۔ یہ تنظیم فلسطین کی آزادی کے لیے جمہوری طریقے سے جدوجہد کر رہی ہے۔ شیخ رائد صلاح پر اسرائیل کےخلاف تنقید کے باعث برطانیہ اور یورپ نے انہیں اپنے ہاں تقریبات میں شرکت سے روک دیا ہے۔
جون میں شیخ رائد صلاح کو گرفتار کیے جانے کے بعد ملک سے نکل جانے کا حکم دیا گیا تھا، تاہم شیخ رائد صلاح نے اپنی برطانیہ بے دخلی کو برطانیہ ہی کی ایک عدالت میں چیلنج کیا تھا۔
برطانوی عدالت کے فیصلے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔ برطانیہ میں قائم انسانی حقوق گروپ "کلب برائے فلسطین” نےعدالتی فیصلے کو سیاسی انتقام اور صہیونی لابی کی سازش قرار دیا۔ کلب کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ شیخ رائد صلاح کی برطانیہ بے دخلی کا فیصلہ نہیں کرتے۔ برطانیہ میں اظہار رائے کی آزادی ہے۔ اگر اسرائیلیوں کو فلسطینیوں اور مسلمانوں کےخلاف برطانیہ میں زہر اگلنے کی اجازت دی جا سکتی ہے تو شیخ رائد صلاح کو کیوں یہ حق حاصل نہیں۔
انسانی حقوق کے گروپ کے ترجمان زاہر بیراوی نے برطانوی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ شیخ رائد صلاح کو ملک سے بے دخل کرنے سے باز رہے ورنہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔