(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کی جرات مند مزاحمت کی قیادت کرتے ہوئے، حماس کے قائد شیخ خلیل الحیہ نے جنگ بندی کے اعلان پر اپنی تقریر میں کہا:
"آج ہم فخر اور شکر گزاری کے ساتھ اس عظیم دن کا استقبال کرتے ہیں، جب ہماری مزاحمت نے نہ صرف صیہونی جارحیت کو روکا بلکہ ہماری عوام کی ثابت قدمی اور قربانیوں کو ایک تاریخی کامیابی میں تبدیل کیا۔ یہ فتح فلسطینی عوام، ان کے شہداء، قیدیوں اور مظلوموں کے لیے ایک روشن پیغام ہے کہ آزادی اور حق کا سفر جاری ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:”یہ معاہدہ ان 15 مہینوں کی قربانیوں اور حماس کے حوصلے کا نتیجہ ہے، جو دشمن کے ظلم کے خلاف ایک مضبوط دیوار بنی رہی۔ یہ مزاحمت صرف فلسطینی عوام کی فتح نہیں بلکہ پوری عرب اور اسلامی دنیا کے اتحاد کی علامت ہے۔”
ثالثوں کا شکریہ
شیخ خلیل الحیہ نے ان تمام ثالثوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے دن رات مذاکرات میں حصہ لیا اور جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے انتھک محنت کی۔ انہوں نے قطر اور مصر کا بطور خاص ذکر کرتے ہوئے کہا:
"ہم قطر اور مصر کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے پہلے دن سے ہماری حمایت کی اور ایک منصفانہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ ان کی محنت ہمارے عوام کے لیے ایک نجات کا ذریعہ بنی۔”
فتح اور جدوجہد کا عزم
شیخ خلیل الحیہ نے کہا کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام کے لیے ایک نئی امید کی کرن ہے۔ انہوں نے کہا:”یہ صرف ایک جنگ بندی نہیں بلکہ ہماری جدوجہد کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ ہم اپنے حقوق، آزادی، اور اپنے شہداء کے خون سے کیے گئے وعدے کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ ہماری جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہم اپنی سرزمین آزاد نہیں کر لیتے اور اپنے تمام قیدیوں کو رہا نہیں کروا لیتے۔”
آخر میں، انہوں نے تمام امت مسلمہ کو پیغام دیتے ہوئے کہا:” آج یہ فتح صرف فلسطینی عوام کی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی فتح ہے۔ آئیں، ہم سب مل کر اس جدوجہد کو اس کے انجام تک پہنچائیں اور فلسطین کو آزاد کرائیں۔”
یہ تقریر نہ صرف فلسطین کے عوام کے حوصلے کو بلند کرتی ہے بلکہ امت مسلمہ کو فلسطین کے لیے اتحاد اور قربانی کے عزم کا پیغام بھی دیتی ہے۔