سرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو رہا کرنے کے بدلے آزادی پانے والے چار سو کے لگ بھگ فلسطینی اسیران غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے شہر رام اللہ پہنچ گئے
جس کے ساتھ ہی تبادلہ اسیران معاہدے کا پہلا مرحلہ بھی بخوبی پایہ تکمیل کو پہنچ گیا ہے۔
’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے کے مطابق فلسطینی اسیران کی بسیں جیسے ہی غزہ کی مصر سے ملحق سرحد پر واقع واحد راہداری رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ داخل ہوئیں، فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ اور دیگر فلسطینی جماعتوں کی اعلی قیادت اور اعلی حکومتی شخصیات نے آگے بڑھ کا ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر فضا رہائی پانے والے اسیران کو خوش آمدید کہنے کے نعروں سے گونج اٹھی۔
پروگرام کے مطابق 296 فلسطینی اسیران اور اسیرات غزہ کی پٹی داخل ہوئے۔ غزہ پہنچنے والے 131 اسیران کا تعلق غزہ کی پٹی سے تھا جبکہ 163مغربی کنارے کے رہائشی تھے۔ اسی طرح غزہ کی پٹی کی دو خواتین بھی رہا ہوئیں جن کےنام وفاء البس اور آمنہ منی ہے۔
قبل ازیں حماس کی جانب سے رہا کیا گیا اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت بھی مصر کے راستے 48ء کے مقبوضہ فلسطین پہنچ گیا، اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے اعلان کیا کہ شالیت مقبوضہ فلسطین کے جنوبی فوجی اڈے ’’راس لانوو‘‘ پہنچ چکا ہے۔
واضح رہے کہ ’’تبادلہ اسیران‘‘ معاہدے کے پہلے مرحلے میں477 فلسطینی اسیران رہا ہوئے ہیں، جن میں سے 450 مرد جبکہ 27 خواتین قیدی شامل ہیں۔ ان 450 فلسطینی اسیران کا انتخاب حماس نے کیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں رہا ہونے والے اتنے ہی قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ اسرائیلی مرضی سے کیا گیا ہے۔ رہائی پانے والوں میں چالیس فلسطینیوں کو قطر، شام اور ترکی جلا وطن کر دیا جائے گا۔ ڈیلنگ کے دوسرے مرحلے میں اسرائیل دو ماہ بعد مزید 550 فلسطینی اسیران کو رہا کر دے گا۔