فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے ’’اسیران سے وفا‘‘معاہدے پر تمام اسیران اور فلسطینی قوم کو مبارک باد پیش کی ان کا کہنا تھا کہ رہا ہونے والے اسیران کے استقبال کے لیے قومی اور سرکاری سطح پر تقریبات کا اہتمام کیا جائے۔
غزہ میں فلسطینی پارلیمان کے وسیع میدان میں لاکھوں افراد سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ تبادلہ اسیران کے معاہدے کے بعد اب ہم پر لازم ہیں کہ اپنی اراضی اور گھروں کو لوٹنے والے دلیر اور جاں باز اسیران کےاستقبال کا پورا بندوبست کریں اور اس تاریخی فتح کو شایان شان طریقے سے منائیں۔
اسماعیل ھنیہ نے مسکراتے ہوئے کہا ’’جیل ختم ہو گئی، رگیں تر ہو گئی اور اجر ثابت ہو گیا‘‘
انہوں نے کہا کہ رہا ہونے والے ان دلیر رہنماؤں کا سبز بٹالین کی اس سرزمین پرپر تپاک استقبال کیا جائے گا، عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ ہم جو اپنے ان عظیم قائدین کے صرف پہلے نام لیتے تھے، ان سے بنفس نفیس مل سکیں گے۔
بہ قول اسماعیل ھنیہ اسیران کی رہائی دو مرحلوں میں ہوگی ایک مرحلے میں 27 خواتین اسیرات اور دوسرے مرحلے میں 1000 مرد قیدی رہائی پائیں گے۔
فلسطینی وزیر اعظم نے مصری خفیہ ادارے کے سربراہ کو ٹیلیفون کیا اور اسیران کی رہائی کے معاہدے میں کردار ادا کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔